
تل ابیب،05نومبر(ہ س)۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاہو نے جمعرات کو اپنے ملٹری سیکرٹری کو ملک کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کا اگلا سربراہ منتخب کر لیا۔ میجر جنرل رومن گوفمین کا انٹیلی جنس کا کوئی پس منظر نہیں ہے۔نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں میجر جنرل رومن گوفمین کو جاسوسی ادارے کا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ موساد کے موجودہ سربراہ ڈیوڈ بارنیا کی جگہ لیں گے جن کی پانچ سالہ مدت جون 2026 میں ختم ہو رہی ہے۔گوفمین 1976 میں بیلاروس میں پیدا ہوئے اور 14 سال کی عمر میں اسرائیل چلے گئے۔ انہوں نے 1995 میں فوج کی آرمرڈ (بکتربند) کور میں شمولیت اختیار کی اور ایک طویل فوجی کیرئیر اختیار کیا۔
غزہ جنگ کے آغاز میں گوفمین قومی پیادہ فوج کے تربیتی مرکز کے کمانڈر تھے۔وہ سات اکتوبر کو غزہ کی سرحد کے قریب جنوبی اسرائیل کے شہر سدیروت میں حماس سے جھڑپوں میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔گوفمین بعد میں اپریل 2024 میں نیتن یاہو کی دفتری کابینہ میں شامل ہو گئے۔اسرائیل کی مذہبی صہیونی تحریک سے تعلق رکھنے والے فوج کے ایک رکن ڈیوڈ زینی کو ملکی سلامتی کے ادارے شِن بیٹ کا سربراہ مقرر کرنے کے بعد نیتن یاہو نے دوبارہ ایک ایسے شخص کو اسرائیل کی ایک اہم ایجنسی کا سربراہ مقرر کیا جو ان کے قوم پرست نظریات کے قریب ہے۔اگرچہ وہ مذہبی یہودیوں کی طرح طاقیہ (مخصوص یہودی ٹوپی) نہیں پہنتے لیکن انہوں نے ایلی یشیوا سے تعلیم حاصل کی جو مقبوضہ مغربی کنارے کی ایک بستی میں واقع یہودی مذہبی سکول ہے اور دائیں بازو کے مذہبی صہیونی مو¿قف کے لیے معروف ہے۔زینی کی طرح گوفمین کا اس ایجنسی سے تعلق نہیں جس کا انہیں سربراہ مقرر کیا گیا ہے البتہ ان کی تقرری پر کوئی سیاسی تنازعہ پیدا نہیں ہوا جو شن بیٹ کے سربراہ کی نامزدگی کے بعد ہوا تھا۔بائیں بازو کے ممتاز اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے کالم نگار یوری میسگاو ان چند آوازوں میں سے ایک تھے جنہوں نے اس تقرری پر تنقید کی اور گوفمین کو انٹیلی جنس میں تجربے کی کمی کے باعث موساد کے سربراہ کے لیے نااہل قرار دیا۔میسگاو نے مزید کہا کہ جہاں تک ڈیوڈ زینی کا تعلق ہے تو گوفمین کی تقرری کا بنیادی عنصر نیتن یاہو کے ساتھ ان کی وفاداری تھی۔نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا، گوفمین بہت قابلیت کے حامل افسر ہیں۔ وزیرِ اعظم کے ملٹری سیکریٹری کے طور پر ان کی دورانِ جنگ تقرری سے ان کی غیر معمولی پیشہ ورانہ صلاحیتیں ثابت ہوئیں۔دنیا کی ایک بہترین انٹیلی جنس سروس سمجھی جانے والی موساد کو سات اکتوبر کے حملے پر انٹیلی جنس ناکامی کی ہزیمت نہیں اٹھانا پڑی کیونکہ فلسطینی علاقے روایتی طور پر اس کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔لیکن شِن بیٹ اور امان (ملٹری انٹیلی جنس) ایجنسیوں کے سربراہوں نے اس ناکامی کی ذمہ داری تسلیم کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔موساد نے سات اکتوبر سے جاری کثیر المحاذ جنگ میں اسرائیلیوں کی نظر میں اپنے لیے ایک ممتاز مقام پیدا کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan