
ماسکو،05نومبر(ہ س)۔روس کے صدر صدر ولادیمیر پوتن نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ یوکرینی فوجیوں کو یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے سے انخلا کرنا ہوگا ورنہ روس اسے قبضے میں لے لے گا۔ انھوں نے یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے طریقے پر کسی بھی سمجھوتے کو مسترد کر دیا ہے۔روسی صدر نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ ’یا تو ہم ان علاقوں کو زبردستی آزاد کرائیں گے یا یوکرینی فوجی ان علاقوں کو چھوڑ دیں گے۔‘ماسکو ڈونباس کے تقریبا 85 فیصد حصے پر قابض ہے۔دوسری جانب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے علاقہ چھوڑنے کو مسترد کر دیا ہے۔پوتن کے یہ بیانات اس کے بعد آئے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے مذاکرات کار جو امریکی امن منصوبے پر بات کر رہے تھے، ان کا خیال ہے کہ روس کے رہنما ’جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف، جو ماسکو میں موجود تھے، فلوریڈا میں یوکرین کی ٹیم سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ منگل کے روز کریملن میں ہونے والی بات چیت ’معقول حد تک اچھی‘ تھی اور مزید کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیا ہوگا کیونکہ ’تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔‘امریکی امن منصوبے کے اصل ورڑن میں ڈونباس کے وہ علاقے جو اب بھی یوکرینی کنٹرول میں تھے، عملی طور پر پوتن کے کنٹرول میں دینے کی تجویز دی گئی تھی لیکن وٹکوف ٹیم نے ماسکو میں اس کا ترمیم شدہ ورژن پیش کیا۔ پوتن نے کہا کہ انھوں نے وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے بات چیت سے پہلے نیا ورڑن نہیں دیکھا تھا۔انھوں نے کہا ’اسی لیے ہمیں ہر نکتے پر غور کرنا پڑا، اسی لیے اتنا وقت لگا۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماسکو امریکی منصوبے کے کچھ حصوں سے متفق نہیں ہے۔صدر پوتن کا کہنا تھا کہ ’کبھی کبھار ہم نے کہا کہ ہاں، ہم اس پر بات کر سکتے ہیں، لیکن اس پر ہم متفق نہیں ہو سکتے۔‘انھوں نے ان حل طلب مسائل کی وضاحت نہیں کی تاہم کم از کم دو اہم متنازع نکات باقی ہیں جو روسی افواج کے قبضے میں یوکرینی علاقے کی تقدیر اور یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانت ہے۔پوتن کے سینیئر خارجہ پالیسی مشیر اور کلیدی مذاکرات کار یوری اوشاکوف نے مذاکرات کے فورا بعد کہا تھا کہ جنگ ختم کرنے پر ’کوئی سمجھوتہ‘ نہیں ہوا۔اوشاکوف نے یہ بھی اشارہ دیا کہ روسی مذاکراتی پوزیشن کو ماسکو کی حالیہ کامیابیوں کی بدولت مضبوط کیا گیا ہے۔یوکرین نے بار بار روس پر جنگ بندی کے معاہدے روکنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ ماسکو مزید یوکرینی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کریملن مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے، یوکرینی وزیر خارجہ آندری سیبیا نے کہا کہ پوتن ’دنیا کا وقت ضائع کر رہے ہیں‘۔یوکرین طویل عرصے سے کسی بھی معاہدے میں یوکرین کے لیے ٹھوس سکیورٹی ضمانتوں پر زور دیتا رہا ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan