
پربھنی ،
4 دسمبر(ہ س)۔ بی جے
پی رہنما اور سابق رکنِ پارلیمنٹ کریت سومیا نے جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹس کے بڑے
معاملے کی تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے جمعرات کو پربھنی کا دورہ کیا۔ انہوں نے
ضلع انتظامیہ اور پولیس کی سست پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ
فائدہ اٹھانے والوں کی ایک نئی تفصیلی فہرست افسران کے حوالے کی۔
میڈیا
سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ریاست بھر میں 2,24,000 فرضی پیدائشی سرٹیفکیٹس
منسوخ کیے جا چکے ہیں، 27 شہروں میں 32 افراد کے خلاف مقدمات درج ہیں اور 5,000 سے
زائد مبینہ فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی
کہ وزیر اعلیٰ اس معاملے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
سومیا
نے کہا کہ مختلف تحصیل دفاتر سے جاری ہونے والے مبینہ جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹس کی
تعداد ہزاروں میں ہے، لیکن اب تک صرف سات افراد کے خلاف پولیس مقدمات درج ہوئے ہیں،
جو کہ غیر تسلی بخش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ باقی تمام فائدہ اٹھانے والوں کے
خلاف فوری کارروائی شروع کی جائے، اور اس سلسلے میں تازہ فہرست انتظامیہ کو پیش کی
گئی۔
انہوں
نے دعویٰ کیا کہ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کرنے
والوں کے خلاف وہ کئی برسوں سے ملک گیر آگاہی مہم چلا رہے ہیں۔ سومیا نے یہ بھی
کہا کہ اگر افسران نے چشم پوشی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی، کیونکہ ریاستی اور
مرکزی حکومتیں پہلے ہی ایسے کیسوں میں سنجیدہ اقدام شروع کر چکی ہیں۔
سومیا
کے مطابق انسداد دہشت گردی اسکواڈ، قومی تحقیقاتی ایجنسی اور دیگر ادارے ایسے
فائدہ اٹھانے والوں میں بنگلہ دیشی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کی شناخت کر رہے ہیں،
جسے ریاستی سلامتی کے نقطۂ نظر سے نہایت اہم قرار دیا گیا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے