
مدھیہ پردیش کے بیتول ضلع کے بھریوا فن کو ملا جی آئی ٹیگ، ثقافتی وراثت کو نئی شناخت ملے گی
۔ دستکار بلدیو واگھمارے نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کا شکریہ ادا کیا
بیتول، 4 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے بیتول ضلع کے روایتی دستکاری ”بھریوا فن“ کو آخر کار وہ قومی شناخت مل گئی، جس کا انتظار برسوں سے تھا۔ کرافٹ ولیج ٹگریا کے بھریوا فن کو جی آئی ٹیگ ملا ہے۔
بھریوا دستکاری کے فنکار بلدیو واگھمارے نے جمعرات کو جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ جی آئی ٹیگ ملنے سے اب بھریوا فن کو قومی بازار کے علاوہ بین الاقوامی بازار میں بھی ایک الگ شناخت ملے گی۔ اس سے بیتول کے کاریگروں کو بڑا معاشی فائدہ ملنے کا امکان ہے۔ ساتھ ہی نقلی مصنوعات پر روک لگے گی اور اصلی بھریوا فن کی برانڈ ویلیو بڑھے گی۔ اس کے لیے دستکار واگھمارے نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سن رائز رورل ڈیولپمنٹ سوسائٹی کے سکریٹری راجکمار سروریا نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے ایک سال قبل ہی نابارڈ بھوپال کے تعاون سے ان سبھی 5 قدیم دستکاری فنون کے ”جی آئی ٹیگ“ کے لیے دعویٰ کیا تھا۔ بدھ کو ہی مدھیہ پردیش کے 5 قدیم دستکاری فنون کو ”جی آئی ٹیگ“ ملا ہے۔ اب یہ ہندوستان کی ”انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس“ (دانشورانہ املاک کے حقوق) کی فہرست میں شامل ہو گئی ہیں۔ ان میں کھجوراہو ”اسٹون کرافٹ“، چھتر پور فرنیچر، بیتول بھریوا ”میٹل کرافٹ“، گوالیار پتھر دستکاری اور گوالیار ”پیپر میشے“ شامل ہیں۔
بیتول کے ”ولیج کرافٹ“ ٹگریا میں بھریوا فن نسلوں سے سنجویا گیا مخصوص فن ہے۔ مٹی، لکڑی اور قدرتی رنگوں کے امتزاج سے بننے والے آرائشی و کارآمد سامان اپنی خوبصورت نقش و نگار اور روایتی ڈیزائن کے لیے خاص شناخت رکھتے ہیں۔ یہی انفرادیت اس فن کو بہتر اور انوکھا بناتی ہے۔ بیتول کی یہ شاندار وراثت اب ملک کے نقشے پر اپنے نام کے ساتھ چمکے گی اور کاریگروں کے فن کو نئی اڑان دے گی۔
قابل ذکر ہے کہ لوک ماتا دیوی اہلیا بائی ہولکر کی 300 ویں یوم پیدائش کے موقع پر بھوپال کے جمبوری میدان میں منعقدہ شاندار ”خواتین کو بااختیار بنانے کی کانفرنس“ (مہیلا سشکتی کرن مہا سمیلن) کے دوران وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے بیتول ضلع کی بھریوا دھات دستکاری سے تیار کردہ ”پشپک“ فن پارہ وزیر اعظم نریندر مودی کو تحفے میں دیا تھا۔ یہ نقل ریاست کی قبائلی فنی روایت کی جیتی جاگتی مثال ہے۔
ٹگریا کے دستکار بلدیو نے 10 ویں تک تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پوری طرح سے اپنے روایتی دستکاری کو ہی زندگی کی بنیاد بنایا۔ جب انہوں نے اس فن کو اپنایا، اس وقت بھریوا دستکاری مدھیہ پردیش میں معدومیت کے دہانے پر تھی۔ لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور گاوں میں ہی رہ کر اس روایت کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔ اس کے بعد دستکار بلدیو کو ان کے فن کے لیے کئی باوقار اعزازات حاصل ہوئے ہیں، جن میں راشٹریہ کالی داس اکیڈمی ایوارڈ 2021، ریاستی وشوکرما ایوارڈ 2011 اور 2021، بیسٹ آرٹیزن ایوارڈ 2016 (ایم پی ٹورزم) اہم ہیں۔ ان کے فن پارے آج ہندوستان کے کئی عجائب گھروں میں محفوظ ہیں اور وہ وقت فوقتاً کل ہند اور ریاستی سطح کی نمائشوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ انہیں قبائلی لوک فن اور بولی اکیڈمی، سنت رویداس ہینڈی کرافٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن، مدھیہ پردیش ٹورزم اور حکومت ہند کے مختلف اداروں سے لگاتار تعاون اور پلیٹ فارم ملتا رہا ہے۔
دستکار بلدیو کی محنت سے سال 2018 میں ٹگریا کو ’کرافٹ ولیج‘ کا درجہ ملا تھا۔ آج یہاں بھریوا دستکاری، زردوزی، بانس دستکاری، گھاس سے بنی ٹوکریوں، ’چھپا‘ (کپڑوں پر چھپائی کا فن)، لوہا دستکاری جیسے روایتی فنون بھی محفوظ اور تیار کیے جا رہے ہیں۔ بلدیو اب تک تقریباً 1000 لوگوں کو اس فن کی باریکیاں سکھا چکے ہیں، جن میں سے کئی لوگ آج اپنی سطح پر اس دستکاری کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ فی الحال 40-50 خواتین اور دیگر دستکاروں کے ساتھ مل کر ٹگریا واقع ”کرافٹ ولیج“ میں کام کر رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن