احمد صغیر کے افسانوں میں حقیقت پسندی کا عنصر ہے
تقریب اعزاز یہ سے پروفیسر ارتضی کریم، سید احمد قادری، ڈاکٹر شاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی کا خطاب گےا (بہار) ،04دسمبر (ہ س )۔ مشہور و معروف افسانہ نگار، فروغ اردو کے متحرک کارکن،جناب احمد صغیر صاحب کے اعزاز میں ایک استقبالیہ، نشست کا اہتمام منج
احمد صغیر کے افسانوں میں حقیقت پسندی کا عنصر ہے


تقریب اعزاز یہ سے پروفیسر ارتضی کریم، سید احمد قادری، ڈاکٹر شاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی کا خطاب

گےا (بہار) ،04دسمبر (ہ س )۔

مشہور و معروف افسانہ نگار، فروغ اردو کے متحرک کارکن،جناب احمد صغیر صاحب کے اعزاز میں ایک استقبالیہ، نشست کا اہتمام منجانب محترم معصوم عزیز کاظمی کے قیام گاہ پر منعقد ہوئی۔اس میں متحرک اور معروف صحافی، افسانہ نگار اور اردو دنیا کے مشہور ادیب،سابق قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی کے ڈائریکٹر جناب پروفیسر ارتضی کریم صاحب نے شرکت کی۔اس موقع پر تمام حاضرین مجلس نے محترم احمد صغیر کی ادبی خدمات، ان کی اردو سے وابستگی اور فروغ اردو کو جلا بخشنے کی ہر ممکن کوشش اور پذیرائی اور ستائش موضوع گفتگو رہی۔ اس موقع پر معصوم عزیز کاظمی نے احمد صغیر کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ احمد صغیر نے جو مقام بنایا ہے ، اپنی محنت سے بنایا ہے۔ ان کی کسی نے مدد نہیں کی اور نہ کوئی ان کا کوئی گارڈ فادر ہے۔ ان کے افسانے ”منڈیر پر بیٹھا پرندہ“، ”انّا کو آنے دو“ او ر ’ ’گھر واپسی“ ان کی پہچان ہے ،احمد صغیر کے افسانوں میں حقیقت پسندی کا عنصر ہے۔ کوئی بھی افسانے پر مضمون لکھا جائے ان افسانوں کا حوالہ ضرور ہوتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اچھے فنکار کے علاوہ وہ ایک مخلص انسان ہیں اور ایک نئی نسل کو تیار کر رہے ہیں۔پروفیسر ارتضی کریم نے کہا کہ احمد صغیر کا نام صغیر ہے لیکن وہ کبیر ہیں۔ انہوں نے افسانے ناول اور تنقید میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ ساہتیہ اکادمی کے ممبر ہیں۔ کل وہ کنوینر بھی ہو سکتے ہیں۔ سید احمد قادری نے کہا کہ بہار کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ عبدالصمد کے بعد احمد صغیر ساہتیہ اکادمی کے ممبر ہیں۔اس موقع پر سبھی کی رضامندی سے گیا شہر میں پرانی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے ایک تنظیم کی تشکیل زیر غور اور اتفاق رائے سے مستقبل میں اس کا باضابطہ اعلان ہونے کا ارادہ کیا گیا۔اس موقع پر گیا شہر کے تمام اردو کے نامور ادیب،شاعر،افسانہ نگار، ناول نگار اور بالخصوص محترم مرحوم جناب کلام حیدری صاحب کو یاد کیا گیا، ان کے حیات میں رینا ہاو¿س میں منعقد ہونے والے ادبی محفل کا ذکر خیر ایک پر لطف لیکن اداس آنکھوں سے کیا گیا۔اس کی وجہ ایک قابل فہم شخصیت کا، گیا کی ادبی محفل سے رخصت یا ایک عظیم شخصیت کو یاد ماضی سمجھ کر چھوڑ دینا۔بہرکیف! اس مجلس کا اختتام معصوم عزیز کاظمی کے طے شدہ طعام میں خوردونوش کےساتھ ہوا۔ آخر میں احمد صغیر کو مبارکباد اور ڈھیر ساری دعائیںدی گئیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande