(اختتامی سال-2025) سب سے بڑا کسان پر مرکوز قدم، بھاوانتر اسکیم مدھیہ پردیش کے کسانوں کے لیے نعمت ثابت ہوئی
بھوپال، 31 دسمبر (ہ س)۔ سال 2025 مدھیہ پردیش کی زرعی تاریخ میں ایک ایسے سال کے طور پر درج ہو رہا ہے، جب حکومت کی پالیسیاں براہ راست کھیت اور کسان کی آمدنی سے جڑتی نظر آئیں۔ اس سال کا سب سے بڑا اور بااثر مرکزی نقطہ اگر کوئی منصوبہ بن کر ابھرا ہے ت
بھاوانتر یوجنا مدھیہ پردیش کے کسانوں کے لیے نعمت ثابت ہوئی۔


بھوپال، 31 دسمبر (ہ س)۔ سال 2025 مدھیہ پردیش کی زرعی تاریخ میں ایک ایسے سال کے طور پر درج ہو رہا ہے، جب حکومت کی پالیسیاں براہ راست کھیت اور کسان کی آمدنی سے جڑتی نظر آئیں۔ اس سال کا سب سے بڑا اور بااثر مرکزی نقطہ اگر کوئی منصوبہ بن کر ابھرا ہے تو وہ ہے سویابین کے لیے بھاوانتر ادائیگی منصوبہ۔ خریف 2025 میں اس منصوبے کی موثر واپسی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کسانوں کو حقیقی معاشی تحفظ دینا چاہتی ہے۔ خاص طور پر سویابین پیدا کرنے والے کسانوں کے لیے یہ منصوبہ کسی نعمت سے کم نہیں سمجھا جا رہا ہے۔

مدھیہ پردیش ملک کا سب سے بڑا سویابین پیدا کرنے والا ریاست ہے۔ ریاست کے لاکھوں کسان اپنی معاش کے لیے اس تلہنی فصل پر منحصر ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں بین الاقوامی بازار، گھریلو مانگ اور موسم کے اتار چڑھاو کے سبب منڈیوں میں سویابین کے دام اکثر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے نیچے چلے جاتے تھے۔ اس کا سیدھا اثر کسان کی آمدنی پر پڑتا تھا۔ ایسے وقت میں سال 2025 میں بھاوانتر یوجنا کا پھر سے نافذ ہونا کسانوں کے لیے بھروسے کی ڈھال بن کر سامنے آیا ہے۔

پردھان منتری ان داتا آئے سنرکشن مہم کے تحت مدھیہ پردیش حکومت کے محکمہ کسان بہبود اور زرعی ترقیات نے خریف 2025 کے لیے سویابین پر بھاوانتر یوجنا نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ اس منصوبے کے تحت کسانوں کو 5328 روپے فی کوئنٹل کم از کم امدادی قیمت یقینی کی گئی ہے۔ اگر کسان کو منڈی میں اس سے کم قیمت پر اپنی پیداوار فروخت کرنی پڑتی ہے، تو ایم ایس پی اور منڈی کے ماڈل ریٹ یا فروخت کی قیمت کے درمیان کا فرق حکومت کے ذریعے سیدھے کسان کے بینک اکاونٹ میں دیا جاتا ہے۔ یعنی بازار چاہے جیسا بھی ہو، کسان کی آمدنی محفوظ ہے۔

منصوبے کی دوبارہ شروعات اکتوبر 2025 میں ہوئی۔ 3 اکتوبر سے 25 اکتوبر تک ای-اپارجن پورٹل پر کسانوں کا رجسٹریشن کرایا گیا، جبکہ منڈیوں میں سویابین کی فروخت 24 اکتوبر 2025 سے 15 جنوری 2026 تک مقرر کی گئی۔ بھاوانتر کی رقم کی ادائیگی یکم نومبر 2025 سے 31 جنوری 2026 کے درمیان کی جا رہی ہے۔ اس پورے عمل کو ڈیجیٹل، شفاف اور وقت کا پابند بنایا گیا، تاکہ کسان کو دفتروں کے چکر نہ لگانے پڑیں۔

بھاوانتر یوجنا 2025 کی سب سے بڑی کامیابی اس کا زمینی نفاذ ہے۔ 28 دسمبر 2025 کو وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے رتلام ضلع کے جاورا سے ریاستی سطح کے پروگرام کے دوران سنگل کلک کے ذریعے 3.77 لاکھ کسانوں کے کھاتوں میں 810 کروڑ روپے کی رقم ٹرانسفر کی۔ یہ ادائیگی سے زیادہ ایک پیغام تھا کہ حکومت کسان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جن کسانوں نے منڈی میں کم دام پر سویابین فروخت کی تھی، ان کے لیے یہ رقم سنجیونی (لائف لائن) بن کر آئی۔

سال 2025 میں یہ منصوبہ اس لیے بھی مرکزی نقطہ بنی، کیونکہ یہ ایک مضبوط زرعی بازار کے نظام کی بنیاد ہے۔ منڈی ایکو سسٹم کو مستحکم کرنے، قیمت کے تعین کی نگرانی اور کم شرح پر فروخت ہونے والی پیداوار کی جانچ کے لیے انتظامی نظام کو فعال کیا گیا ہے۔ اضلاع میں نوڈل اور اسسٹنٹ نوڈل افسران کی تقرری کر کے یہ یقینی کیا گیا کہ کسان کے ساتھ کسی بھی سطح پر نا انصافی نہ ہو۔ بالا گھاٹ جیسے اضلاع میں افسران کو خصوصی ذمہ داری سونپنا اسی سوچ کی مثال ہے۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سبھی کلکٹرز کو واضح ہدایت دی کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی صحیح قیمت دلانا اولین ترجیح ہے۔ کسی بھی سطح پر گڑبڑی نہیں ہونی چاہیے اور فائدہ سیدھے مستفید تک پہنچے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ جس طرح دھان اور گیہوں پر کسانوں کو ان کی محنت کی پوری قیمت دلائی گئی، اسی طرح سویابین پیدا کرنے والے کسانوں کو بھی پورا فائدہ دیا جائے گا۔

بھاوانتر یوجنا کا طریقہ کار کسانوں کے لیے بے حد آسان اور فائدہ مند ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسان کی سویابین 4600 روپے فی کوئنٹل میں فروخت ہوتی ہے، تو ایم ایس پی 5328 روپے میں سے باقی 628 روپے فی کوئنٹل حکومت کے ذریعے بھاوانتر کے طور پر دیے جائیں گے۔ اگر فروخت کی قیمت ریاست کے اوسط ماڈل پرائس سے بھی کم ہوتی ہے، تب بھی کسان کو ایم ایس پی اور اوسط ماڈل پرائس کے فرق کی رقم ملتی ہے۔ ہر صورتحال میں کسان کا نقصان نہیں ہونے دیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست کا کسان اس منصوبے کے پھر سے شروع ہونے پر خود کو محفوظ اور عزت دار محسوس کر رہا ہے۔

مجموعی طور پر سال 2025 میں بھاوانتر یوجنا مدھیہ پردیش کے زرعی منظرنامے کا اہم مرکزی نقطہ بن چکی ہے۔ یہ منصوبہ کسان کے خود اعتماد، مستقبل کی منصوبہ بندی اور کھیتی کو منافع کا کاروبار بنانے کی سمت میں مضبوط قدم ہے۔ سویابین پیدا کرنے والے کسانوں کے لیے یہ منصوبہ واقعی کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande