
سال 2025 میں ایم پی کی تاریخی کامیابی، ملک کا پہلا کرافٹ ہینڈلوم ٹورزم ولیج
بھوپال، 31 دسمبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش نے سال 2025 میں سیاحت اور دستکاری کے شعبے میں ایک ایسی کامیابی درج کی ہے، جس نے پورے ملک کے لیے ایک نیا ماڈل پیش کیا ہے۔ تاریخی چندیری کے قریب واقع پران پور گاوں کو ترقی یافتہ بنا کر ملک کا پہلا کرافٹ ہینڈلوم ٹورزم ولیج بنایا جانا، ایم پی کی ثقافتی وراثت، دیہی معیشت اور اختراع پر مبنی سیاحتی سوچ کی زندہ مثال بن گیا ہے۔ یہ درحقیقت آج زمینی سطح پر سیاحتی پروجیکٹ سے زیادہ روایت اور ترقی کے سنگم کی کہانی کہتا نظر آ رہا ہے۔
چندیری، جو صدیوں سے اپنی باریک ساڑیوں اور شاہی بنائی کے لیے جانی جاتی رہی ہے، اب ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے دیہی تجربے پر مبنی سیاحت کا مرکز بن چکی ہے۔ چندیری سے تقریباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پران پور گاوں ہندوستان اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کے لیے ایک زندہ میوزیم بن گیا ہے، جہاں فن کو نہ صرف دیکھا جا سکتا ہے، بلکہ زندگی بھی گزاری جا سکتی ہے۔
پران پور میں فی الحال تقریباً 243 گھروں میں 550 سے زیادہ ہتھ کرگھے (ہینڈلوم) فعال ہیں اور قریب 900 بنکر براہ راست اس روایتی پیشے سے جڑے ہوئے ہیں۔ چندیری ساڑی، جسے جی آئی ٹیگ حاصل ہے، یہاں کی شناخت رہی ہے، لیکن پہلے یہ شناخت بازار اور تجارت تک محدود تھی۔ کرافٹ ہینڈلوم ٹورزم ولیج بننے کے بعد یہ شناخت اب تجرباتی سیاحت میں بدل گئی ہے۔ ایسے میں سیاح آج یہاں صرف ساڑی خریدنے نہیں آتے، وہ بنکر کے گھر میں بیٹھ کر دھاگے سے کپڑا بننے کا پورا عمل دیکھتے ہیں، ان سے بات چیت کرتے ہیں اور اس محنت و فن کی قدر کو سمجھتے ہیں۔
اس پرجوش پروجیکٹ کا افتتاح وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کیا تھا۔ انہوں نے اسے مدھیہ پردیش کی ثقافتی بیداری سے جڑا قدم بتاتے ہوئے کہا تھا، ”چندیری کی بنائی کپڑے تک محدود نہیں ہے، یہ ہماری وراثت ہے۔ پران پور کی ترقی یہ ثابت کرتی ہے کہ روایت اور جدیدیت ساتھ ساتھ چل سکتی ہیں۔ یہ ماڈل پوری ریاست کے لیے تحریک بنے گا۔“ وزیر اعلیٰ کے مطابق یہ پروجیکٹ دیہی نوجوانوں کو روزگار، خواتین کو خود انحصاری اور ریاست کو عالمی شناخت دلانے کا ذریعہ بنے گی۔
محکمہ سیاحت اور ثقافت کے پرنسپل سکریٹری شیو شیکھر شکلا نے بھی اس پہل کو دیہی سیاحت کی سمت میں ”گیم چینجر“ بتایا۔ ان کا کہنا ہے کہ پران پور میں ہوم اسٹے، کرافٹ واک، ہینڈلوم کیفے اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے سیاح گاوں کے طرز زندگی کا حصہ بنتے ہیں۔ اس سے آمدنی سیدھے مقامی برادری تک پہنچتی ہے۔ فی الحال گاوں میں کئی ہوم اسٹے تیار کیے جا چکے ہیں اور آنے والے وقت میں ان کی تعداد اور بڑھائی جائے گی۔
اس کرافٹ ولیج کی ایک خاص شناخت ہے خواتین کے ذریعے چلائے جانے والے ہینڈلوم کیفے، جہاں مقامی پکوان پروسے جاتے ہیں۔ اس سے خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو روزگار ملتا ہی ہے، خواتین کو بااختیار بنانے کو بھی ٹھوس بنیاد ملی ہے۔ اندازہ ہے کہ اس ایک پروجیکٹ سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر 1,500 سے زیادہ لوگوں کو معاش کے نئے مواقع حاصل ہوئے ہیں۔
سیاحت کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پران پور کے کرافٹ ولیج بننے کے بعد چندیری علاقے میں سیاحوں کی تعداد میں 30 سے 35 فیصد تک کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں بڑی تعداد ایسے سیاحوں کی ہے جو دو تین دن رک کر دیہی تجربہ لینا چاہتے ہیں۔ اس سے مقامی ٹرانسپورٹ، کھانے پینے، دستکاری کی فروخت اور گائیڈ خدمات کو بھی فائدہ ہوا ہے۔
اس کامیابی کو تب اور مضبوطی ملی جب مرکزی وزارت سیاحت نے پران پور کو ”کرافٹ زمرے“ میں ہندوستان کا بہترین سیاحتی گاوں قرار دیا۔ یہ اعزاز اس بات کا ثبوت ہے کہ مدھیہ پردیش نے دیہی سیاحت کے شعبے میں قومی سطح پر معیار قائم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پران پور ماڈل کی سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ یہاں ترقی اوپر سے تھوپے گئے ڈھانچے کے طور پر نہیں، برادری کی شراکت سے ہوئی ہے۔ بنکر، کاریگر، خواتین اور نوجوان سبھی اس تبدیلی کے شریک ہیں۔ حکومت کا کردار محرک کا رہا ہے، جبکہ روح گاؤں کی ہی برقرار ہے۔
سال 2025 میں جب مدھیہ پردیش سیاحت کی نئی جہتیں قائم کر رہا ہے، تب پران پور کرافٹ ہینڈلوم ٹورزم ولیج یہ پیغام دیتا ہے کہ ترقی کا راستہ صرف بڑے ہوٹل اور کنکریٹ ڈھانچوں سے نہیں نکلتا، مٹی، کرگھے اور انسانی محنت سے بھی نکل سکتا ہے۔ یہ کامیابی مدھیہ پردیش کو ”ہردے پردیش“ کے ساتھ ہی ”دستکاری اور تجرباتی سیاحت کا سرخیل پردیش“ کے طور پر قائم کرتی ہے۔ بلاشبہ، چندیری کا پران پور آنے والے سالوں میں ملک کی دیگر ریاستوں کے لیے ایک رول ماڈل بنے گا اور 2025 کو مدھیہ پردیش کی سیاحتی تاریخ میں سنہرے سال کے طور پر درج کرے گا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن