
نیویارک،30دسمبر(ہ س)۔
سلامتی کونسل میں صومالیہ کے مندوب ابو بکر عثمان نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ارسال کردہ مکتوب میں اپنے ملک کے اس دوٹوک مو¿قف کا اعادہ کیا کہ وہ علاحدگی پسند خطے صومالی لینڈ کو یک طرفہ طور پر تسلیم کیے جانے کے کسی بھی اقدام کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔انہوں نے اسرائیلی اقدام کو صومالیہ کی خودمختاری، اس کی علاقائی وحدت اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
ابو بکر عثمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قدم علاقائی اور عالمی سطح پر امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور یہ قرن افریقہ، بحیرہ احمر اور پورے خطے کے استحکام کو متزلزل کر سکتا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ صومالیہ کی وحدت یا اس کی سرزمین کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام یا اعلان کو مکمل طور پر مسترد کیا جائے۔مندوبِ صومالیہ کے مطابق پائیدار امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب بین الاقوامی قانون کا احترام کیا جائے۔فلسطینی مسئلے پر بات کرتے ہوئے ابو بکر عثمان نے فلسطینیوں کو صومالی لینڈ منتقل کرنے سے متعلق کسی بھی قدم کو مسترد کیا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے۔انہوں نے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے اسرائیلی اقدام کے خلاف عالمی سطح پر متحدہ مو¿قف اپنانے کی بھی اپیل کی۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صومالی وزیر اعظم حمزہ عبدی بری نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا خطے کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔حمزہ عبدی بری نے العربیہ اور الحدث کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا صومالیہ کی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی حالت میں صومالیہ کی تقسیم کا کوئی جواز نہیں اور ملک کو تقسیم کرنے کی ہر کوشش ایک سرخ لکیر ہے۔وزیر اعظم نے اسرائیلی اقدام کو جارحانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقائی سکیورٹی کے لیے براہ راست خطرہ ہے جبکہ صومالیہ کی خودمختاری اور علاقائی وحدت ایسی سرخ لکیریں ہیں جنہیں پامال نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے بتایا کہ صومالی حکومت نے اسرائیل کو باضابطہ طور پر اس فیصلے سے دستبردار ہونے کی درخواست کی ہے اور خبردار کیا کہ اس کے خطے کے استحکام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔حمزہ عبدی بری نے واضح کیا کہ صومالی لینڈکے ساتھ بات چیت کا عمل جاری رہے گا تاکہ پرامن حل کے ذریعے صومالیہ کی وحدت اور خودمختاری کو محفوظ رکھا جا سکے۔وزیر خارجہ نے بھی اختلافات کے حل کے لیے سفارتی راستہ اختیار کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تمام متعلقہ فریقوں سے بین الاقوامی قانون، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی وحدت کے اصولوں کا احترام کرنے کی اپیل کی۔
دوسری جانب صومالی صدر حسن شیخ محمود نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو پر سخت تنقید کی۔انہوں نے صومالی پارلیمان کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاھو نے صومالی لینڈ کو تسلیم کر کے صومالیہ کی خودمختاری کی تاریخ کی سب سے بڑی خلاف ورزی کی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے گذشتہ جمعے کو صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ یوں صومالی لینڈ کو آزاد ریاست تسلیم کرنے والا اسرائیل پہلاملک بن گیا۔ صومالی لینڈ نے سنہ 1991ءمیں یکطرفہ طور پر آزادی کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ صومالی لینڈ نے سنہ 1991ءمیں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد مقدیشو سے یکطرفہ علیحدگی اختیار کی تھی، تاہم اب تک اسے اقوام متحدہ کے کسی بھی رکن ملک کی جانب سے باضابطہ بین الاقوامی تسلیم نہیں کیا گیا اور عالمی سطح پر اسے وفاقی صومالیہ کے اندر خودمختار خطہ سمجھا جاتا ہے۔صومالی لینڈ کا رقبہ ایک لاکھ پچھتر ہزار مربع کلومیٹر ہے اور یہ تقریباً سابق برطانوی صومالیہ کے برابر ہے، جو صومالیہ کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔یہ خطہ باقی صومالیہ کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مستحکم سمجھا جاتا ہے جہاں الشباب تحریک کی بغاوت اور طویل سیاسی تنازعات جاری ہیں۔صومالی لینڈ کی اہمیت اس کے جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے بھی ہے کیونکہ یہ آبنائے باب المندب کے دہانے پر واقع ہے، جو دنیا کے مصروف ترین تجارتی راستوں میں سے ایک ہے اور بحر ہند کو نہر سویز سے جوڑتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan