بنگلہ دیش کی سیاست خالدہ اور حسینہ کے درمیان گھومتی رہی ہے
ڈھاکہ، 30 دسمبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی صدر اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء نے آج صبح ڈھاکہ کے ایور کیئر اسپتال میں آخری سانس لی۔ ان کی سیاسی زندگی نشیب و فراز سے بھری رہی ہے۔ خالدہ ضیاء 1991 سے 1996 اور 2001 سے 2006 تک بنگلہ
یہ پرانی بات ہے بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ بائیں اور خالدہ ضیاء دائیں کبھی دوست ہوا کرتی تھیں۔ فوٹو انٹرنیٹ میڈیا


ڈھاکہ، 30 دسمبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی صدر اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء نے آج صبح ڈھاکہ کے ایور کیئر اسپتال میں آخری سانس لی۔ ان کی سیاسی زندگی نشیب و فراز سے بھری رہی ہے۔ خالدہ ضیاء 1991 سے 1996 اور 2001 سے 2006 تک بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہیں۔ وہ سابق صدر ضیاء الرحمان کی اہلیہ ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے طارق رحمان بی این پی کے کارگزار صدر ہیں۔ بنگلہ دیش کی سیاست دو خاتون رہنماوں کے ارد گرد گھومتی رہی ہے۔ وہ ہیں عوامی لیگ کی شیخ حسینہ اور بی این پی کی خالدہ ضیاء۔ دونوں کبھی دوست تھیں۔

شیخ حسینہ کا تختہ پلٹ ہو چکا ہے۔ وہ بنگلہ دیش چھوڑ چکی ہیں۔ 1980 کی دہائی میں بنگلہ دیش میں فوجی حکومت تھی۔ تب فوجی حکومت کے خلاف حسینہ اور خالدہ سڑک پر ساتھ ساتھ تحریک چلایا کرتی تھیں۔ 1990 میں آمر ارشاد کی رخصتی کے بعد جمہوریت لوٹی۔ 1991 میں خالدہ ضیاء الیکشن جیتیں۔ اس کے بعد خالدہ اور شیخ حسینہ کے درمیان سیاسی دشمنی بڑھ گئی۔ سال 1990 کے بعد بنگلہ دیش میں جب بھی انتخابات ہوئے اقتدار یا تو خالدہ ضیاء کے پاس گیا یا شیخ حسینہ کے پاس۔ میڈیا اسے بیٹل آف بیگمز یعنی دو بیگموں کی لڑائی کا نام دیتا رہا۔

خالدہ ضیاء کی پیدائش 15 اگست 1945 کو غیر منقسم ہندوستان کے دیناج پور ضلع کے جلپائی گوڑی میں عام خاندان میں ہوئی تھی۔ وہ کسی سیاسی خاندان سے نہیں تھیں۔ 1960 میں ایک فوجی ضیاء الرحمان سے ان کی شادی ہوئی۔ 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی لڑائی ہوئی۔ اس دوران شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان گرفتار کر لیے گئے۔ اسی وقت ضیاء الرحمان نے ریڈیو پر ایک اعلان پڑھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ’آزاد بنگلہ دیش‘ کی جانب سے لڑ رہے ہیں۔ جنگ ختم ہونے کے بعد جب بنگلہ دیش بنا تو رحمان واپس فوج میں لوٹے۔ انہیں فوج میں بڑا عہدہ ملا۔

رحمان سیاسی طور پر بھی بااثر چہرے کے طور پر دیکھے جانے لگے۔ 1975 میں شیخ مجیب الرحمان اور ان کے خاندان کے قتل کے بعد ملک میں مسلسل تختہ پلٹ ہوتا رہا۔ فوج میں گروہ بندی اتنی بڑھی کہ کچھ ہی مہینوں میں کئی بار اقتدار بدلا۔ اس غیر مستحکم ماحول میں ضیاء الرحمان آہستہ آہستہ سب سے طاقتور فوجی رہنما بن کر ابھرے اور 1977 میں وہ ملک کے صدر بن گئے۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے ایک نئی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) بنائی جس کی قیادت اب ان کے بیٹے طارق رحمان کر رہے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande