بیماری سے خالدہ ضیاء ہار گئیں، مضبوط سیاسی وراثت چھوڑ گئیں
- 80 سال کی عمر میں ہوا انتقال
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی صدر اور ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم خالدہ ضیاء


ڈھاکہ ، 30 دسمبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی صدر اور ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم خالدہ ضیاء اپنے پیچھے مضبوط سیاسی وراثت چھوڑ گئی ہیں۔ ان کا آج صبح ڈھاکہ کے ایور کیئر اسپتال میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا۔ بی این پی کے فیس بک پیج پر کہا گیا ہے، ”خالدہ ضیاء کا انتقال صبح تقریباً 6.00 بجے فجر کی نماز کے ٹھیک بعد ہوا۔“ بی این پی کے جنرل سکریٹری مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے بھی ان کے انتقال کی تصدیق کی۔

دی ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق، 80 سالہ خالدہ کو 23 نومبر کو ایور کیئر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ دل اور پھیپھڑوں کے انفیکشن سے متاثر تھیں۔ وہ نمونیا سے بھی نبرد آزما تھیں۔ اسی سال 6 مئی کو ایڈوانس میڈیکل کیئر لینے کے بعد لندن سے لوٹنے کے بعد سے خالدہ کی ایور کیئر اسپتال میں باقاعدہ جانچ ہو رہی ہے۔ خالدہ نے 1991 کے عام انتخابات میں جیت کے بعد ملک کی قیادت سنبھالی۔

وہ اپنے بیٹے طارق، ان کی بیوی اور ان کی بیٹی کو پیچھے چھوڑ گئیں۔ طارق رحمان 17 سال کی جلاوطنی کے بعد 25 دسمبر کو بنگلہ دیش واپس آئے۔ خالدہ کے چھوٹے بیٹے عرفات رحمان کوکو کی کچھ سال پہلے ملیشیا میں موت ہو چکی ہے۔ سابق وزیر اعظم کو 08 فروری 2018 کو بدعنوانی کے ایک معاملے میں جیل بھیجا گیا۔ کورونا دور میں انہیں 25 مارچ 2020 کو کچھ شرطوں پر عارضی رہائی دی گئی۔ خالدہ کی پیدائش 1945 میں جلپائی گوڑی میں ہوئی تھی۔ انہوں نے شروع میں دیناج پور مشنری اسکول میں پڑھائی کی اور بعد میں 1960 میں دیناج پور گرلس اسکول سے میٹرک کیا۔

خالدہ کے والد اسکندر مجومدار تاجر اور ماں طیبہ مجومدار گھریلو خاتون تھیں۔ پتُل کے نام سے مشہور خالدہ تین بہنوں اور دو بھائیوں میں دوسری تھیں۔ 1960 میں ان کی شادی ضیاء الرحمان سے ہوئی۔ رحمان پاکستان آرمی میں کیپٹن تھے۔ 1971 کی جنگ آزادی میں ضیاء الرحمان نے بغاوت کی اور جنگ میں حصہ لیا۔ 30 مئی 1981 کو رحمان کے قتل کے بعد بی این پی سنگین بحران میں پھنس گئی۔ اس مشکل وقت میں خالدہ پارٹی میں شامل ہوئیں اور 12 جنوری 1984 کو نائب صدر بنیں۔ انہیں 10 مئی 1984 کو صدر منتخب کیا گیا۔

خالدہ ضیاء کی قیادت میں بی این پی نے 1983 میں پارٹیوں کا اتحاد بنایا اور ارشاد کی آمرانہ حکومت کے خلاف تحریک شروع کی۔ خالدہ نے بلا خوف ارشاد کے خلاف تحریک جاری رکھی۔ 1991 کے انتخابات میں بی این پی اکیلی اکثریت والی پارٹی کے طور پر ابھری۔ خالدہ نے مسلسل 3 پارلیمانی انتخابات میں 5 سیٹوں سے الیکشن لڑا اور سبھی پر جیت حاصل کی۔ 20 مارچ 1991 کو خالدہ نے بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔

خالدہ 15 فروری 1996 کو ہوئے عام انتخابات میں جیت کے بعد مسلسل دوسری بار وزیر اعظم بنیں۔ حالانکہ، سبھی اہم اپوزیشن پارٹیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے مطالبے کے سامنے اس وقت کی حکومت نے پارلیمانی انتخابات کرانے کے لیے ایک غیر جانبدار نگراں حکومت کا اہتمام کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی۔ اس کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی اور 30 مارچ 1996 کو خالدہ نے نگراں حکومت کو اقتدار سونپ دیا۔ 12 جون 1996 کو جسٹس محمد حبیب الرحمان کی صدارت والی نگراں حکومت کے تحت ہوئے انتخابات میں بی این پی کو عوامی لیگ سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ عوامی لیگ حکومت کے 2001-1996 کی مدت کار کے دوران خالدہ جاتیہ سنسد میں اپوزیشن کی رہنما رہیں۔

یکم اکتوبر 2001 کو جسٹس لطیف الرحمان کی صدارت والی نگراں حکومت کے تحت ہوئے اگلے پارلیمانی انتخابات میں بی این پی کی قیادت والے 4 پارٹیوں کے اتحاد نے جاتیہ سنسد میں دو تہائی سے زیادہ سیٹیں جیتیں۔ 10 اکتوبر 2001 کو خالدہ نے تیسری بار ملک کی وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔ 2007 میں جب فوج کی حمایت یافتہ نگراں حکومت نے اقتدار سنبھالا تو خالدہ کو عوامی لیگ کی صدر شیخ حسینہ سمیت کئی دیگر سیاسی رہنماوں کے ساتھ جیل بھیج دیا گیا۔ بعد میں انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا اور انہوں نے 2008 کے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا، لیکن ان کی پارٹی جیت نہیں سکی۔

2014 کے پارلیمانی انتخابات میں بی این پی نے حصہ نہیں لیا اور 1991 کے بعد پہلی بار پارٹی پارلیمنٹ سے باہر ہو گئی۔ 08 فروری 2018 کو ڈھاکا کی ایک خصوصی عدالت نے ضیاء اورفنیج ٹرسٹ بدعنوانی معاملے میں انہیں 5 سال جیل کی سزا سنائی۔ اسی سال 30 اکتوبر کو ہائی کورٹ نے ان کی جیل کی سزا بڑھا کر 10 سال کر دی۔ بعد میں انہیں ضیاء چیریٹیبل ٹرسٹ بدعنوانی معاملے میں بھی قصوروار ٹھہرایا گیا۔

کورونا دور میں اس وقت کی عوامی لیگ حکومت نے 25 مارچ 2020 کو ایک انتظامی حکم کے ذریعے خالدہ کو عارضی طور پر رہا کر دیا۔ ان کی سزا اس شرط پر معطل کی گئی کہ وہ اپنے گلشن والے گھر میں رہیں گی اور ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گی۔ اس سال 06 اگست کو بی این پی سربراہ کو پوری طرح سے رہا کر دیا گیا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande