
ریکارڈ پیداوار سے کسانوں کی آمدنی نئی بلندیوں پر
بھوپال، 28 دسمبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کی کھیتی نے دسمبر 2025 تک ایک نیا مقام حاصل کر لیا ہے۔ اب یہ صرف گزر بسر کا ذریعہ نہیں رہی ہے، ریاست میں کھیتی کرنا مطلب کسانوں کی خوشحالی، خود انحصاری اور دیہی معیشت کی ریڑھ بننا ہے۔ خاص طور پر ٹماٹر کی کھیتی نے ریاست کو قومی سطح پر مخصوص شناخت دلائی ہے۔ مسلسل بڑھتے رقبے، ریکارڈ پیداوار، جدید زرعی تکنیکوں اور حکومت کی دور اندیش پالیسیوں کے سبب آج ملک کا سب سے بڑا ٹماٹر پیدا کرنے والا ریاست بن کر ایم پی ابھرا ہے۔
دسمبر 2025 کے تناظر میں دیکھیں تو مدھیہ پردیش سبزی کی پیداوار میں ملک میں تیسرے مقام پر اپنی پوزیشن اور مضبوط کر چکا ہے۔ ریاست میں اب تقریباً 13 لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ رقبے میں سبزیوں کی کھیتی ہو رہی ہے، جس میں ٹماٹر کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ مالی سال 26-2025 کی شروعات تک ٹماٹر کی کھیتی کا رقبہ بڑھ کر قریب 1 لاکھ 35 ہزار ہیکٹیئر کے آس پاس پہنچ چکا تھا۔ اندازہ ہے کہ اس سے 38 سے 40 لاکھ میٹرک ٹن تک ٹماٹر کی پیداوار ہو رہی ہے، جو کہ ملک کی کل سبزی کی سپلائی میں مدھیہ پردیش کے اہم کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی فطری طور پر دسمبر تک پیداوار کا اعداد و شمار اور اوپر گیا ہے۔
گزشتہ 5 سالوں میں ٹماٹر کے رقبے میں مسلسل اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سال 22-2021 میں جہاں ٹماٹر کی کھیتی تقریباً 1.10 لاکھ ہیکٹیئر میں ہوتی تھی، وہیں دسمبر 2025 تک یہ اعداد و شمار تقریباً 25 ہزار ہیکٹیئر کے اضافے کے ساتھ نئے ریکارڈ پر پہنچ گیا ہے۔ یہ توسیع صرف رقبے تک محدود نہیں رہا ہے، معیار، پیداواری صلاحیت اور بازار میں ساکھ کا بھی ثبوت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ریاست کے ٹماٹر کی مانگ مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اتر پردیش اور راجستھان کے علاوہ دہلی-این سی آر، گجرات اور مشرقی ہندوستان کے کئی بڑے منڈی مراکز تک ہے۔ تازگی، بہتر سائز، لمبی شیلف لائف اور ذائقے کے سبب مدھیہ پردیش کا ٹماٹر تھوک تاجروں اور پروسیسنگ صنعتوں کی پہلی پسند بن گیا ہے۔ پیداواری صلاحیت کے معاملے میں بھی ریاست نے اچھی ترقی کی ہے۔ دسمبر 2025 تک ٹماٹر کی اوسط پیداواری صلاحیت تقریباً 29 سے 30 میٹرک ٹن فی ہیکٹیئر تک پہنچ گئی ہے، جو کہ ریاست کی اوسط باغبانی پیداواری صلاحیت سے تقریباً دوگنی ہے۔ یہ کامیابی جدید بیجوں، سائنسی فصل کے انتظام، ڈرپ اور اسپرنکلر آبپاشی اور وقت پر تکنیکی رہنمائی کا نتیجہ ہے۔
ریاست میں کل باغبانی فصلوں کا رقبہ اب تقریباً 27 لاکھ ہیکٹیئر تک پہنچ گیا ہے، جس میں سبزیوں کا حصہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ٹماٹر کے ساتھ ساتھ دھنیا اور لہسن کی پیداوار میں بھی مدھیہ پردیش دسمبر 2025 تک ملک میں پہلا مقام بنائے ہوئے ہے۔ اس سے ریاست کی زراعت پر مبنی معیشت کو کثیر جہتی مضبوطی ملی ہے۔
ریاستی حکومت کے منصوبوں نے اس تبدیلی میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ٹماٹر کے تصدیق شدہ بیجوں پر 50 فیصد تک گرانٹ، مائیکرو آبپاشی اسکیموں میں سبسڈی، فصل بیمہ اور کسان پروڈیوسر تنظیموں (ایف پی او) کے ذریعے اجتماعی مارکیٹنگ نے کسانوں کا خطرہ کم کیا ہے۔ ساتھ ہی پردھان منتری مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائز اسکیم کے تحت ٹماٹر پر مبنی پروسیسنگ یونٹس کی تعداد بھی 2025 تک تیزی سے بڑھی ہے۔
انوپ پور ضلع اس کامیابی کی زندہ مثال بن کر ابھرا ہے۔ دسمبر 2025 تک ضلع میں تقریباً 16 ہزار کسان ٹماٹر کی کھیتی سے جڑے ہیں اور پیداوار 1.5 لاکھ میٹرک ٹن کے قریب پہنچ گئی ہے۔ جیتہری، انوپ پور اور پشپ راج گڑھ کے کلسٹروں سے ٹماٹر اب مدھیہ پردیش کے ساتھ ساتھ چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر کے بڑے بازاروں میں بھیجا جا رہا ہے۔
کسانوں کی آمدنی میں بھی بڑی تبدیلی آئی ہے۔ جہاں پہلے روایتی فصلوں سے محدود آمدنی ہوتی تھی، وہیں اب ٹماٹر کی کھیتی سے فی ایکڑ اوسطاً 80 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک کا خالص منافع ممکن ہو رہا ہے۔ خاتون کسانوں کی شراکت بھی بڑھی ہے، جس سے سماجی اور اقتصادی بااختیاری کو تقویت ملی ہے۔
زرعی ماہرین کا اس سلسلے میں ماننا ہے کہ اگر دسمبر 2025 کے بعد کولڈ اسٹوریج، ٹرانسپورٹ، برآمد اور بڑے پیمانے پر پروسیسنگ ڈھانچے کو اور مضبوط کیا جائے، تو مدھیہ پردیش نہ صرف ہندوستان بلکہ بین الاقوامی بازار میں بھی ٹماٹر کی پیداوار کا اہم مرکز بن سکتا ہے۔ اس طرح دیکھیں تو دسمبر 2025 میں ٹماٹر مدھیہ پردیش کے کسانوں کے لیے ’لال سونا‘ ثابت ہوا ہے، جس نے ان کی آمدنی، خود اعتمادی اور مستقبل تینوں کو نئی سمت دی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن