
جموں،28 دسمبر(ہ س)۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) جموں نے صحت کی خدمات، طبی تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کرتے ہوئے قومی سطح پر ایک مثال قائم کی ہے۔ حکام کے مطابق ایمز جموں نے محض ایک سال سے کچھ زائد عرصے میں 3.68 لاکھ سے زائد او پی ڈی مریضوں کا علاج کیا ہے۔
ایمز جموں نے مریض دوست اقدامات میں پیش رفت کرتے ہوئے انڈور نیوی گیشن ایپ، پیشنٹ کیئر مینیجر، روگی سہایک مترا نظام، پریکرما سیوا ای-کارٹس اور صحت ایپ متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے اپائنٹمنٹ اور تشخیصی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سی ای او ایمز جموں پروفیسر شکتی کمار گپتا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمز جموں صحت کی سہولیات، طبی تعلیم اور تحقیق میں تیزی سے قومی معیار بن کر ابھرا ہے، جو علاقائی طبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے حکومت ہند کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک 3.68 لاکھ سے زائد او پی ڈی مریضوں کا علاج کیا گیا، 8,783 مریضوں کو داخل کیا گیا جبکہ 22,810 ایمرجنسی کیسز کو سنبھالا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے فروری 2024 میں اسپتال کا افتتاح کیا تھا اور اگست 2024 سے یہ ادارہ مکمل طور پر فعال ہے۔
پروفیسر گپتا کے مطابق جراحی خدمات میں نمایاں توسیع ہوئی ہے اور آٹھ جدید و ماڈیولر آپریشن تھیٹروں میں 3,283 کامیاب سرجریاں انجام دی گئی ہیں۔ آئی سی یو میں 1,297 مریضوں کو نگہداشت فراہم کی گئی جبکہ ڈائلیسس یونٹ میں 1,624 سیشن انجام دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ کویڈ-19 وبا کے باوجود ایمز جموں کی 43 عمارتوں کی تعمیر ریکارڈ ساڑھے تین سال میں مکمل کی گئی، جس پر 170ویں سی پی ڈبلیو ڈی اینول ڈے کے موقع پر ادارے کو بیسٹ پروجیکٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ان کے مطابق آؤٹ لک 2025 کے سروے میں سرکاری میڈیکل یونیورسٹیوں کی درجہ بندی میں ساتویں مقام کے حصول سمیت مختلف کامیابیاں ایمز جموں کو اعتماد اور ترقی کی علامت بنا رہی ہیں۔ تشخیصی سہولیات پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر گپتا نے بتایا کہ اب تک 60,022 ایکس رے، 34,480 الٹراساؤنڈ، 13,515 سے زائد سی ٹی اسکین اور 4,060 ایم آر آئی کیے جا چکے ہیں، جس سے خطے کے عوام کو جدید طبی جانچ کی سہولت میسر آئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کارڈیو تھوریسک و ویسکولر سرجری، نیورو سرجری، نیورولوجی، یورولوجی، سرجیکل آنکولوجی، گیسٹرو اینٹرولوجی، نیونیٹولوجی اور کارڈیالوجی سمیت متعدد سپر اسپیشلٹی شعبے فعال ہو چکے ہیں، جس سے مریضوں کو علاج کے لیے ریاست سے باہر جانے کی ضرورت کم ہوئی ہے۔
پروفیسر گپتا نے سینٹر فار ایڈوانسڈ جینومکس اینڈ پریسیژن میڈیسن کا بھی ذکر کیا، جو تمام ایمز اداروں میں واحد ہے اور جہاں اعلیٰ درجے کی جینومک جانچ اندرون خانہ انجام دی جاتی ہے۔ آنکولوجی یونٹ کے ساتھ یہ مرکز کیموتھراپی، ریڈی ایشن تھراپی اور امیونو تھراپی سمیت جامع کینسر علاج فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ بایوکیمسٹری 24 گھنٹے لیبارٹری خدمات فراہم کرتا ہے، جہاں روزانہ 500 سے 700 نمونوں کا خودکار نظام کے تحت تجزیہ کیا جاتا ہے اور نتائج موبائل ایپ کے ذریعے آن لائن دستیاب ہوتے ہیں۔
مریضوں پر مرکوز اقدامات کے تحت ایک خصوصی آیوش اسکریننگ ونگ قائم کیا گیا ہے تاکہ بغیر اپائنٹمنٹ آنے والے مریضوں کو بھی واپس نہ لوٹنا پڑے۔
تعلیمی میدان میں ایمز جموں نے ایک ایم بی بی ایس بیچ کے 50 طلبہ سے بڑھا کر فی بیچ 100 طلبہ تک رسائی حاصل کی ہے اور اس وقت ایم بی بی ایس کے چھ بیچ زیر تعلیم ہیں۔ بی ایس سی نرسنگ کے دو بیچوں کے علاوہ ایم ڈی، ایم ایس، ایم ڈی ایس اور پیڈیاٹرک سرجری میں ایم چ کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔
پروفیسر گپتا کے مطابق 140 سے زائد تحقیقی منصوبوں، جن میں بیرونی فنڈنگ اور طلبہ کی قیادت میں ہونے والی تحقیق شامل ہے، اُس کے ذریعے ایمز جموں نے خود کو تحقیق پر مبنی ادارے کے طور پر مستحکم کیا ہے۔ یونیورسٹی آف الاباما (امریکہ)، آئی آئی ٹی جموں اور آئی آئی ایم جموں کے ساتھ اشتراک، نیز مختلف بینکوں اور اداروں کی سی ایس آر معاونت بھی حاصل ہے۔ مستقبل کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایمز جموں کو ’’گلوبل ولیج‘‘ کے طور پر ترقی دی جا رہی ہے، جس میں مراکزِ فضیلت، مزید سپر اسپیشلٹی خدمات، دیہی صحت پروگرام اور صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے لیے مجوزہ عالمی مرکز شامل ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد اصغر