
جنیوا،25دسمبر (ہ س )۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم 'حرکة الشباب' اب بھی صومالیہ اور خطے، خاص طور پر کینیا کے امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا اور فوری خطرہ ہے۔
پیچیدہ اور غیر روایتی حملوں سے متعلق ماہرین نے مزید کہا کہ صومالی اور بین الاقوامی افواج کی جانب سے القاعدہ سے وابستہ 'حرکة الشباب' کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے جاری مسلسل کوششوں کے باوجود، صومالیہ کے اندر پیچیدہ اور غیر روایتی حملے کرنے کی اس گروپ کی صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ خطرہ محض اس تنظیم کے حملوں کی صلاحیت تک محدود نہیں ہے۔ ان میں دارالحکومت موگادیشو میں کارروائیاں شامل ہیں جہاں 18 مارچ کو صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تنظیم کے منظم بھتہ خوری کے نیٹ ورکس، جبری بھرتیوں کے عمل اور ان کی موثر پروپیگنڈا مشینری سے بھی پیدا ہوتا ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب منگل کے روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے متفقہ طور پر صومالیہ میں افریقی یونین کی سپورٹ اینڈ اسٹیبلٹی فورس کے مینڈیٹ میں 31 دسمبر 2026 تک توسیع کی منظوری دی ہے۔ اس فورس میں 11 ہزار 826 وردی پوش اہل کار شامل ہیں، جن میں 680 پولیس اہل کار بھی ہیں۔
ماہرین نے اشارہ کیا کہ یہ شدت پسند گروہ پڑوسی ملک کینیا کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے، جہاں وہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد (IEDs) کے استعمال (جو زیادہ تر سکیورٹی اہل کاروں کو نشانہ بناتے ہیں) سے لے کر انفراسٹرکچر پر حملوں، اغوا، گھروں پر چھاپوں اور مویشیوں کی چوری جیسی کارروائیاں کر رہا ہے۔
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ