
کولکاتا، 24 دسمبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش میں ہندو برادری کے ایک نوجوان شخص کے قتل کے خلاف بدھ کو مغربی بنگال میں ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کے ساتھ منسلک کئی لینڈ پورٹس پر زبردست مظاہرے ہوئے ۔ ہندو تنظیموں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے غم و غصے کا اظہار کیا اور سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔
ہاوڑہ ضلع میں حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب پولیس نے بی جے پی کے ایک جلوس کو ہاوڑہ پل کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ اس سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جو بعد میں جھڑپوں میں تبدیل ہو گئی۔ پولیس کے مطابق جلوس کو معمول کی زندگی متاثر ہونے اور ٹریفک میں خلل آنے سے روکنے کے لیے روکا گیا۔
ہاوڑہ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ کسی کو بھی احتجاج کے نام پر عوام کے نقل و حمل میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور امن و امان کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے روکنے کے بعد مظاہرین سڑک پر بیٹھ گئے اور بیریکیڈ توڑنے کی کوشش کی جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔ پولیس کا الزام ہے کہ مظاہرین جارحانہ ہو گئے اور انہیں بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
شمالی 24 پرگنہ ضلع کے پیٹرا پول اور گھوجاڈانگا لینڈ پورٹ، مالدہ میں منوہر پور موچیا اور کوچ بہار میں چانگراباندھا لینڈ پورٹ پر سناتنی ایکیہ پریشد کے ارکان نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بنگلہ دیش میں ہندوو¿ں کے خلاف مظالم کا الزام لگاتے ہوئے سخت مخالفت کا اظہار کیا۔
شمالی 24 پرگنہ میں، بی جے پی ایم ایل اے اشوک کیرتنیا کی قیادت میں جینتی پور بازار سے پیٹرا پول سرحد کی طرفجلوس نکالا گیا۔ بارڈر سیکورٹی فورس نے سرحد کے زیرو پوائنٹ کے قریب بیریکیڈ کھڑی کر دی تھیں جس سے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکا گیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے نعرے لگائے اور بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت میں انتظامیہ کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا۔
اشوک کیرتنیا نے کہا کہ جب تک بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کو یقینی نہیں بنایا جاتا، وہاں کی حکومت کو سخت پیغام دینے کے لیے سرحدی تجارت کو معطل رکھا جانا چاہیے۔ اسی طرح کا احتجاج گھوجا ڈانگا لینڈ پورٹ پر بھی دیکھا گیا۔
حالانکہ پیٹرا پول کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے رکن کارتک چکرورتی نے بتایا کہ احتجاج صرف سڑک تک ہی محدود رہے اور تجارتی علاقے میں بارڈر سیکورٹی فورس کی سخت نگرانی کی وجہ سے سرحدی تجارت متاثر نہیں ہوئی۔
مالدہ کے سرحدی علاقے منوہر پور میں ہندوو¿ں نے کھول اور کرتل سمیت روایتی آلات موسیقی کے ساتھ علامتی احتجاج کیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ مغربی بنگال پولیس نے احتجاج کے دوران طاقت کا استعمال کیا اور مبینہ طور پر مردوں اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی۔
قابل ذکر ہے کہ 18 دسمبر کو بنگلہ دیش کے ضلع میمن سنگھ کے علاقے بالوکا میں 25 سالہ ریڈی میڈ گارمنٹس فیکٹری ورکر دیپو چندر داس کو مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا اور بعد میں اس کی لاش کو جلا دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے ہندو برادری اور بی جے پی ریاست کے کئی اضلاع بشمول کولکاتا میں مسلسل احتجاجی مارچ کر رہی ہے۔
منگل کو سیکڑوں لوگوں نے کولکاتا میں بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے انہیں بیچ راستے میں ہی بیک باغان کے علاقے میں روک لیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جب انہوں نے بیریکیڈ توڑنے کی کوشش کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد