
غزہ،24دسمبر(ہ س)۔فلسطینی اتھارٹی نے منگل کے روز اسرائیلی ریاست کے اس منصوبے کی شدید مذمت کی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی ریاست مزید 19 یہودی بستیاں قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس منصوبے کی حال ہی میں منظوری دی گئی ہے۔فلسطینی اتھارٹی نے اتوار کے روز اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ کی طرف سے 19 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا یہ اعلان ثابت کرتا ہے کہ اسرائیلی ریاست فلسطینی سرزمین پر اپنے قبضے کو مزید پکا کرنے کی کوشش میں ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ نے جب یہ اعلان کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان یہودی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ ممکنہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے ہے۔رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے بھی اس اسرائیلی منصوبے کی سخت مذمت کی اور اسے خطرناک کوشش قرار دیا جس سے اسرائیلی ریاست فلسطینی سرزمین پر نو آبادیاتی قبضے کو پختہ کرنا چاہتی ہے۔فلسطینی وزارت خزانہ کا یہ اعلان فلسطینی سرزمین پر رنگ برنگی آبادی کے لیے بستیاں قائم کرنے کی توسیع ہے اور فلسطینیوں کے حقوق چھیننے کی پالیسی کا تسلسل ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے یہ اعلان فلسطینی زمینوں پر ناجائز قبضہ بڑھانے کے عمل کو تیز کرنا ہے۔ تاکہ فلسطینیوں کو بے دخل کر کے وہاں یہودی بستیاں قائم کی جائیں۔ جبکہ اس کے ساتھ ہی ساتھ یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردانہ حملے بھی جاری ہیں۔وزیر خزانہ سموٹریچ نے اپنے اعلان میں کہا تھا کہ نئی 19 یہودی بستیوں کی تعمیر کی منظوری کے بعد تین برسوں کے دوران مجموعی طور پر 69 یہودی بستیوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔
واضح رہے مشرقی یروشلم جسے 1967 میں اسرائیل نے قبضے میں لیا تھا میں رہنے والے یہودی اس کے علاوہ ہیں۔اسرائیلی وزیر خزانہ کے دفتر نے ان نئی 19 یہودی بستیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تزویراتی اہمیت کے علاقوں میں قائم کی جائیں گی۔ جن میں سے دو یہودی بستیاں گنیم اور قدیم کے علاقوں میں مغربی کنارے کے شمالی حصے میں تعمیر کی جائیں گی۔ اس علاقے میں 20 سال پہلے کی گئی تباہی کے بعد اب تعمیر شروع ہوگی۔اعلان کے مطابق ان نئی 19 یہودی بستیوں میں سے 5 کی تعمیر پہلے کی جا چکی ہے۔ تاہم ان کی باضابطہ منظوری اسرائیلی حکومت نے نہیں دی تھی۔ ان 5 یہودی بستیوں کی تعمیر کا بھی اب فیصلہ ہوگیا ہے۔اسرائیلی ریاست کا یہودیوں بستیوں کی تعمیر کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب محض چند روز قبل اقوام متحدہ نے یہ قرار دیا تھا کہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع غیر قانونی ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اسرائیل کو ایک زبانی دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ضم کرنے کی کوششیں جاری رکھیں تو وہ امریکہ کی حمایت سے محروم ہو سکتا ہے۔تاہم اسرائیلی ریاست اور فوج نے مغربی کنارے میں اپنی تمام تر جارحانہ پالیسیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک 1028 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ اس عرصے میں مغربی کنارے میں 44 کی تعداد میں اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan