
انقرہ،24دسمبر(ہ س)۔ترکیہ کے صدارتی شعبہ مواصلات کے سربراہ برہان الدین دوران نے منگل کی شام لیبیا کے چیف آف اسٹاف محمد الحداد کے طیارے کے گرنے سے قبل موصول ہونے والے آخری پیغام کی تفصیلات ظاہر کر دی ہیں۔انہوں نے 'ایکس' (ٹویٹر) پر بتایا کہ طیارے نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو برقی خرابی کے باعث ہنگامی صورت حال سے آگاہ کیا تھا اور ہنگامی لینڈنگ کی اجازت طلب کی تھی۔دوسری جانب ترکیہ کے وزیرِ انصاف یلماز طنج نے تصدیق کی ہے کہ انقرہ میں پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے طیارے کے گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ترکیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ برقی نظام میں خرابی کا پتا چلنے کے بعد عملے نے ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی اور انقرہ کے 'ایسن بوگا' ایئرپورٹ پر واپسی کا فیصلہ کیا گیا، لیکن واپسی کے دوران ہی رابطہ منقطع ہو گیا۔العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق لیبیا کی وزارت دفاع کا ایک وفد بدھ کے روز طیارے کے حادثے کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے لیے انقرہ پہنچ رہا ہے۔طیاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ 'فلائٹ ریڈار' (Flightradar) نے انکشاف کیا ہے کہ محمد الحداد کے طیارے نے پہلے بتدریج بلندی حاصل کی اور پھر اچانک اس کی بلندی میں کمی واقع ہوئی۔ اس کے بعد پرواز کے محض 16 منٹ بعد وہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔ ترک میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ طیارہ جس علاقے میں لا پتا ہوا، وہاں دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس کے بعد امدادی ٹیموں نے تلاش کی کارروائی شروع کر دی۔لیبیا میں قومی اتحاد کی عبوری حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ نے منگل کی شام چیف آف اسٹاف جنرل محمد احمد الحداد کی وفات کی تصدیق کر دی۔فیس بک پر جاری ایک بیان میں الدبیبہ نے بتایا کہ اس حادثے میں محمد الحداد کے ساتھ درج ذیل شخصیات بھی جاں بحق ہوئیں :لیفٹیننٹ جنرل الفیتوری غریبیل (آرمی چیف)،بریگیڈیئر محمود القطیوی (ڈائریکٹر ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی)،محمد العصاوی دیاب (مشیر چیف آف اسٹاف)،محمد عمر احمد محجوب (فوٹوگرافر، میڈیا آفس)ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan