جب اٹل جی نے کہا - ایک کان سے ریڈیو سنیں اور دوسرے کان سے میری تقریر
۔اٹل جی پیٹھ پیچھے چرچا کےحق میں نہیں تھے: چندر پرکاش اگنی ہوتری لکھنؤ، 24 دسمبر (ہ س)۔ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنو¿ کے ارمیلا پارک میں ایک جلسہ عام ہو رہا تھا۔ اٹل جی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ اچانک مائیک آل انڈیا ریڈیو کو پکڑنے لگا۔ سامنے موجو
LUCKNOW-ATAL-JI-CHANDR-PRAKASH-AGNIHOTRI


۔اٹل جی پیٹھ پیچھے چرچا کےحق میں نہیں تھے: چندر پرکاش اگنی ہوتری

لکھنؤ، 24 دسمبر (ہ س)۔ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنو¿ کے ارمیلا پارک میں ایک جلسہ عام ہو رہا تھا۔ اٹل جی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ اچانک مائیک آل انڈیا ریڈیو کو پکڑنے لگا۔ سامنے موجود لوگوں میں کچھ والیوم کو ٹھیک کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ اٹل جی نے بھیڑ کو پرسکون کیا اور پوچھا کہ کیا وہ ان کی آواز صاف سن سکتے ہیں۔ لوگوں کی طرف سے جواب تھا ہاں، ہاں۔ اٹل جی نے جواب دیا کہ آپ ایک کان سے آل انڈیا ریڈیو کو سنیں اور دوسرے کان سے میری تقریر سنیں۔

اس کے ساتھ ہی ہجوم خاموش ہو گیا اور اسی وقت ریڈیو کی آواز کی کیچنگ بھی بند ہو گئی۔ اٹل جی کے قریبی دوست اور بھارتی ناگرک پریشد کے صدر چندر پرکاش اگنی ہوتری نے ہندوستھان سماچار کے ساتھ یہ واقعہ شیئر کیا۔ اگنی ہوتری نے وضاحت کی کہ جب آنجہانی رام پرکاش گپت بھارتیہ جن سنگھ کے ریاستی صدر تھے، تو اٹل جی لکھنو¿ آئے تھے۔ وہ پیچھے برآمدے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم وہاں سابق ایم ایل اے بھگوتی شکلا کے ساتھ اٹل جی سے ملنے پہنچے۔

اچانک بھگوتی شکلا نے اتر پردیش جن سنگھ پر بحث شروع کر دی۔ اٹل جی نے کہا، بھگوتی، ٹھہرو۔ اور انہوں نے رام پرکاش سے کہا کہ یہاں آیئے۔ وہ آ کر کرسی پر بیٹھ گیے۔ تب اٹل جی نے کہا، بھگوتی کیا کر رہے ہو؟ بھگوتی جی، چپ ہو گئے۔ وہ تنظیم پر آمنے سامنے بات کرنا پسند کرتے تھے۔ وہ پیٹھ پیچھے چرچا کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ اٹل جی جب بھی پارٹی کارکنوں سے ملے یا کسی خاص موقع پر کسی کے گھرجاتے تھے، تو ایسا لگتا تھا جیسے وہ اسی خاندان کے فرد ہیں۔

چندر پرکاش اگنی ہوتری راشٹریہ سنگھ کے دیرینہ کارکن ہیں۔وہ ڈالی گنج میں رہتے ہیں۔ اٹل جی کے ساتھ اپنے رشتے کو یاد کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو جاتے ہیں۔ چندر پرکاش اگنی ہوتری کی سندر ساؤنڈ سروس کے نام سے ایک دکان تھی۔ لکھنو¿ کے بڑے پروگراموں میں ان کی ساو¿نڈ سروس ہی خدمات لی جاتی تھیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande