
واشنگٹن ،24دسمبر(ہ س)۔امریکی صدر جو بائیڈن کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن نے امیگریشن پالیسی اور افغانستان سے انخلا کے معاملے پر اپنے والد کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں تباہ کن ناکامی قرار دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے The Shawn Ryan Show کو دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں کہی جو ساڑھے پانچ گھنٹے جاری رہا۔پچپن سالہ ہنٹر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کو فعال اور فائدہ مند امیگریشن کی ضرورت ہے مگر ایسے تارکین وطن نہیں چاہییں جو غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوں، وسائل پر بوجھ بنیں اور انہیں ان افراد پر ترجیح دی جائے جو حقیقی ہیرو ہیں اور بیس برس کی جنگ کے بعد اب بھی بحالی کے مرحلے سے گزر رہے ہیں یا معاشرے کے کسی اور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
جو بائیڈن کے دورِ صدارت میں کانگریس کے بجٹ دفتر نے اندازہ لگایا کہ ہر سال تقریباً 24 لاکھ تارکین وطن امریکہ میں داخل ہوئے، جبکہ گولڈمین سیکس کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ان میں سے قریب ساٹھ فیصد نے سرحد غیر قانونی طور پر عبور کی۔ ہنٹر بائیڈن نے کہا کہ ان کے والد کی انتظامیہ نے سرحدی کنٹرول کے لیے ایک جامع قانون کی حمایت پر ری پبلکنز سے اتفاق رائے حاصل کر لیا تھا مگر سنہ 2024ءکے انتخابات سے چھ ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے مداخلت کی اور اس قانون کی حمایت کرنے والے کسی بھی ری پبلکن کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی۔
افغانستان کے معاملے پر ہنٹر بائیڈن نے سنہ 2021ءمیں کابل سے امریکی انخلا کو واضح ناکامی قرار دیا اور کہا کہ اس عمل کو بہتر انداز میں انجام دیا جا سکتا تھا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انخلا کا فیصلہ بذات خود درست تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہیں تو اس کا الزام جرنیلوں یا دیگر اداروں پر ڈال سکتے ہیں مگر حتمی ذمہ داری ان کے والد پر عائد ہوتی ہے اور وہ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ہنٹر بائیڈن کے مطابق صدر جو بائیڈن کا ماننا تھا کہ افغانستان میں بیس سال کا عرصہ کافی تھا اور وہاں مزید قیام امریکہ کے مفاد میں نہیں رہا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی فوج نے 30 اگست سنہ 2021ءکو افغانستان سے انخلا مکمل کیا جس کے ساتھ ہی سنہ 2001ءسے جاری تقریباً بیس سالہ فوجی موجودگی کا خاتمہ ہوا۔ اس انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے قریب داعش خراسان سے منسوب ایک خودکش حملہ ہوا جس میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد ہزاروں افغان شہریوں کو نکالنے کی کارروائیاں جاری تھیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan