
تل ابیب،22دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ روانگی سے قبل ایران کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے سکیورٹی مشورے کیے ہیں۔ یہ مشاورت ان رپورٹوں کے بعد سامنے آئی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ تہران نے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کی دوبارہ تعمیر کا عمل تیز کر دیا ہے۔نشریاتی ادارے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر شک ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملے کے لیے ’گرین سگنل‘ دیں گے، ساتھ ہی یہ رائے بھی دی ہے کہ ایران کی میزائل صلاحیتیں بعض غیر ملکی رپورٹوں میں بتائے گئے دعوو¿ں سے کم ہیں۔
ہفتے کے روز ’این بی سی‘ (این بی سی) نیٹ ورک کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیل دسمبر کے آخر میں فلوریڈا میں نیتن یاہو اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران ایک حساس فائل میز پر رکھنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم، امریکی صدر کو ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی پیداوار میں توسیع اور رواں سال امریکی و اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونے والی تنصیبات کی دوبارہ تعمیر سے متعلق نئی انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ نئے فوجی حملوں کے لیے مختلف اختیارات بھی پیش کیے جائیں گے۔ایک با خبر ذریعے اور چار سابق امریکی حکام کا خیال ہے کہ اسرائیل کے مطابق تہران نے میزائلوں کی پروڈکشن لائنیں دوبارہ فعال کر دی ہیں اور جون اور اپریل 2024 میں نشانہ بننے والے مقامات کے بعد اپنے فضائی دفاعی نظام کی مرمت کر رہا ہے۔ اسی وجہ سے تل ابیب ان سرگرمیوں کو ایک فوری خطرہ قرار دے رہا ہے جس کے لیے فوری رد عمل کی ضرورت ہے۔
بنیامین نیتن یاہو، ٹرمپ کے سامنے مختلف منظر نامے پیش کریں گے، جن میں اسرائیل کی جانب سے تنہا کارروائی، محدود امریکی تعاون کے ساتھ حملہ، وسیع تر مشترکہ آپریشنز، یا پھر وہ آپشن شامل ہے جس میں امریکہ مکمل طور پر حملے کی ذمہ داری سنبھال لے۔ یہ وہی آپشنز ہیں جو گذشتہ جون میں ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف واشنگٹن کی کارروائی کے دوران امریکی صدر کو پیش کیے گئے تھے۔ایک با خبر ذریعے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا ماننا ہے کہ اگر ایران کو نہ روکا گیا تو وہ ماہانہ 3 ہزار بیلسٹک میزائلوں کی پیداوار تک پہنچ سکتا ہے۔ مزید برآں،S-300 کے متبادل سسٹمز کے ذریعے فضائی دفاع کی دوبارہ تعمیر سے تہران کو مستقبل میں اپنی جوہری تنصیبات کی حفاظت کی بہتر صلاحیت مل سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انہوں نے کسی معاہدے کے بغیر ایسا کیا تو ان پر بھرپور ضرب لگائی جائے گی۔نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات آنے والے مرحلے میں ایران کے ساتھ ممکنہ تصادم کے رخ کا تعین کرنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی، چاہے وہ فوجی کشیدگی کا راستہ ہو یا مذاکرات کی میز پر واپسی کا اختیار۔
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan