
ڈھاکہ/نئی دہلی، 22 دسمبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش میں انقلاب منچ کے لیڈر شریف عثمان ہادی کو ہفتہ کو ڈھاکا یونیورسٹی میں ملک کے قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کی قبر کے پاس دفنایا جا چکا ہے۔ ہادی کی موت کے بعد جو تشدد ملک میں ہوا ہے، اس سے بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ بے حد رنجیدہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بنگلہ دیش کی یونس حکومت تشدد روکنے میں ناکام رہی۔ حکومت ملک کو انتشار کی جانب لے جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ میں شیخ حسینہ نے یونس حکومت پر جمہوریت کمزور کرنے اور سیاست سے متاثر فیصلے لینے کا الزام لگایا۔ عوامی لیگ سربراہ شیخ حسینہ نے کہا کہ ان کے خلاف چل رہی قانونی کارروائی انصاف نہیں، سیاسی انتقام کا ذریعہ ہے۔ حسینہ نے ہادی کی موت پر کہا یہ افسوسناک قتل اس امن و امان کی کمی کو دکھاتا ہے جس نے ان کی حکومت کو گرا دیا تھا اور یونس راج میں یہ اور بڑھ گئی ہے۔ تشدد عام بات ہو گئی ہے۔ ایسے واقعات بنگلہ دیش کو اندر سے غیر مستحکم کر رہے ہیں۔ ہندوستان اس انتشار، اقلیتوں پر ہو رہے ظلم اور ان تمام چیزوں کے ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہے جو ہم نے مل کر بنائی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ اپنی سرحد کے اندر بنیادی نظام برقرار نہیں رکھ سکتے، تو بین الاقوامی اسٹیج پر آپ کی ساکھ ختم ہو جاتی ہے۔ یہی یونس کے بنگلہ دیش کی سچائی ہے۔ حسینہ نے کہا کہ عوامی لیگ کے بغیر الیکشن، الیکشن نہیں بلکہ تاجپوشی ہوگی۔ ایسے کسی بھی الیکشن سے بننے والی حکومت میں حکومت کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہوگا۔
حسینہ نے ہندوستان-بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی کشیدگی پر کہا کہ یہ پوری طرح سے یونس کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونس حکومت نے شدت پسند عناصر کو تحفظ دیا ہے۔ قصوروار دہشت گردوں کو جیل سے چھوڑا ہے۔ اس سے ملک کی سیکولر شناخت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ یہ صورتحال نہ صرف ہندوستان، بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن