
کولکاتا، 22 دسمبر(ہ س)۔آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس مغربی بنگال کی جانب سے کولکاتا میں یونیکان-45 بعنوان ’آیوش میں طب یونانی کی پوزیشن‘ اردو اکیڈمی مغربی بنگال کے آڈیٹوریم میں زیرصدارت ڈاکٹر شیام سندر کندو انعقاد ہوا۔ انہوں نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج طب یونانی ملک و بیرون ملک بنظر تحسین اور امید کی نگاہوں سے دیکھی جارہی ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ بھارت سرکار کی آیوش منسٹری اور حکومت افغانستان کی ہیلتھ منسٹری نے گزشتہ دنوں تاریخ ساز معاہدہ کے تحت یہ طے کیا ہے کہ افغانستان میں یونانی میڈیکل ریسرچ سنٹر کا قیام اور یونانی ایجوکیشن کے نئے باب کا آغاز ہوگا۔ بھارت سرکار اور افغانستان سرکار کا یہ قدم قابل ستائش ہے اور خوش ا?ئند بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ بھارت کے کئی صوبوں میں طب یونانی کو آفیشیلی تعصب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں سرفہرست مغربی بنگال، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، ا?سام اور گجرات شامل ہیں۔ ان صوبوں میں طب یونانی کہیں صفر پوزیشن میں ہے اور کہیں صفر ہونے جارہی ہے، اس لیے بھارت کی تمام صوبائی حکومتوں سے گزارش ہے کہ وہ طب یونانی کے مستقل فروغ اور ترویج و ترقی کو یقینی بنانے پر توجہ دیں۔
اس موقع پر خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کا رویہ بہت ہی تکلیف دہ ہے، خاص طور سے حکومت آسام میں یونانی ڈاکٹروں کا رجسٹریشن ابھی تک ممکن نہیں ہوپایا ہے اور مغربی بنگال میں 1998 کے بعد کوئی نیا تقرر نہیں ہوا، جبکہ یہاں ک±ل تین سرکاری یونانی ڈسپنسریز ہیں وہ 30 سے زیادہ ہونی چاہیے تھیں۔ انہوں نے مغربی بنگال کی حکومت کی دوسرے سیکٹرز میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کی تعریف کی اور مطالبہ کیا کہ آیوروید اور ہومیوپیتھی کی طرح یونانی ڈاکٹروں کا تقرر کیا جائے۔ اس موقع پر پروفیسر محمد ایوب قاسمی نے کہا کہ حکومت کی سرپرستی کے بغیر کسی بھی فن کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ کلکتہ یونانی میڈیکل کالج بہ مشکل تمام زندہ ہے۔ حکومت کی نظر سے طب یونانی کی ترقی کا خواب ابھی اوجھل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1996 سے اب تک یہاں کوئی نئی یونانی ڈسپنسری نہیں کھولی گئی ہے۔ ہم حکومت مغربی بنگال سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ طب یونانی کے فروغ میں دل کھول کر اپنا تعاون دے۔
اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر سکندر حیات صدیقی (سابق ڈائرکٹر یونانی حکومت اترپردیش) نے کہا کہ ہم اپنی صلاحیت کا استعمال اخلاص کے ساتھ کریں۔ طب یونانی نے ہم کو جو مرتبہ بخشا ہے یا ہمیں طب یونانی کے ذریعہ جو کچھ حاصل ہوا ہے، ہم طب یونانی کے لیے بھی کچھ کرنے کا جذبہ پیدا کریں۔ اس موقع پر مہمان ذی وقار شیخ محمد ایازالحق (ممبر ٹی ایم سی اسٹیٹ کور کمیٹی) نے کہا کہ یہاں ہم گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج قائم کریں گے اور جو مطالبات آج رکھے گئے ہیں اسے ہم وزیر اعلیٰ مغربی بنگال محترمہ ممتا بنرجی کے سامنے رکھیں گے اور انہوں نے پبلک انٹریسٹ میں ابھی تک ہمارے کسی بھی مطالبے کو مسترد نہیں کیا ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہمیں ا?پ کے مطالبات بہت دیر سے ملے، ورنہ ہم اس کو اور جلدی حل کروا دیتے۔ انہوں نے بھی اس بات کا احساس کیا کہ ا?یوش کے حوالے سے آیوروید اور ہومیوپیتھی کے مقابلے طب یونانی ناگفتہ بہ حالت میں ہے۔ ڈاکٹر سید محمد شہاب الدین حیدر (ممبر اردو اکیڈمی مغربی بنگال اور کارگزار صدر اسلامیہ ہاسپٹل کلکتہ)نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ مغربی بنگال میں طب یونانی کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون دوں گا۔
ڈاکٹر رحمت اللہ رحمانی (سی ایم او یونانی، سی جی ایچ ایس) نے کہا کہ سی جی ایچ ایس یونانی ڈسپنسریز کی تعداد پورے بھارت میں صرف 12 ہے جبکہ ہر ریاست کی راجدھانی میں ایک سی جی ایچ ایس یونانی ڈسپنسری کا قیام لازمی ہے۔ ہم اس پلیٹ فارم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت اس پر توجہ دے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر سید امتیاز حسین جیلانی، پروفیسر نعیم انیس ، ڈاکٹر اسداللہ، ڈاکٹر صفدر اسمٰعیل، اسرار احمد ا±جینی، ڈاکٹر بدرالاسلام کیرانوی، ڈاکٹر شہاب الدین، ڈاکٹر قیصر عزیز ہاشمی، ڈاکٹر نظام الدین، ڈاکٹر شکیل احمد وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس پروگرام میں کلکتہ کے مختلف اضلاع کے علاوہ دہلی، اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر وغیرہ ریاستوں سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ تمام شرکاءکا شکریہ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے نیشنل سکریٹری ڈاکٹر مجیب الرحمن نے ادا کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais