
علی گڑھ, 21 دسمبر (ہ س)۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مقامی شکایات کمیٹی کی پریزائیڈنگ آفیسر پروفیسر ثمینہ خان نے خواتین کو کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی سے تحفظ (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ 2013 (پوش ایکٹ) کے مؤثر نفاذ سے متعلق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پلاننگ اینڈ ایڈمنسٹریشن، نئی دہلی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ہفتہ طویل قومی پروگرام میں شرکت کی۔
پوش ایکٹ کے نفاذ کے دس برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ اس پروگرام کا مقصد اعلیٰ تعلیمی اداروں میں صنفی مساوات اور انصاف کو مستحکم کرنا تھا۔ اس ضمن میں پریزائیڈنگ افسران، مقامی شکایات کمیٹیوں کے اراکین اور جینڈر سینسٹائزیشن سیلز کے لیے صلاحیت سازی پر مبنی قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر شکایات کے ازالے کے قانونی، سماجی و نفسیاتی، ڈیجیٹل اور ادارہ جاتی پہلؤں کا احاطہ کیا گیا۔
مباحثہ کے دوران پروفیسر ثمینہ خان نے پوش ایکٹ کی دفعات سے متعلق بیداری میں اضافے، ادارہ جاتی جواب دہی اور بروقت ازالے کے مؤثر نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی ثقافت، پالیسی کی وضاحت اور آگہی میں موجود خلا اکثر خواتین کے لیے کیمپس کو غیر محفوظ بنا دیتے ہیں۔ انھوں نے ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل چیلنجز اور انٹرسیکشنل کمزوریوں سے نمٹنے کے لیے تحقیق پر مبنی ترامیم کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس قومی پروگرام میں 19 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی یونیورسٹیز نے شرکت کی۔
دریں اثنائ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 10 تا 17 دسمبر ’جنسی ہراسانی سے تحفظ کا ہفتہ‘ منایا گیا۔ اس دوران آئی سی سی نے متعدد اقدامات کیے، جن میں سینئر رکن آئی سی سی اور شی باکس پورٹل کی نوڈل آفیسر پروفیسر آسیہ چودھری کے ذریعے شی باکس پورٹل کو فعال کرنا شامل تھا۔ اس کے علاوہ آئی سی سی نے زیرِ التوا شکایات کو نمٹایا، کمیٹی میں طلبہ کی نمائندگی کی تجدید کی، اور یو جی سی کے اسٹوڈنٹ انڈکشن پروگرام دیکشاآرمبھ کے تحت آگہی پروگرام منعقد کیے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ