علی گڑھ کے ہردواگنج میں گوشت فروش کے ساتھ  موب لنچنگ ،جمعیۃ کا سخت ردِ عمل
علی گڑھ, 21 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ کے تھانہ اترولی کے گوشت تاجر شریف قریشی کو آج تھانہ ہردوا گنج کے پرومیس پبلک اسکول کے سامنے کچھ شدت پسند تنظیموں کے ارکان نے گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام لگا کر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا، تاجر کو بری طرح مارا پی
موب لنچنگ


علی گڑھ, 21 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ کے تھانہ اترولی کے گوشت تاجر شریف قریشی کو آج تھانہ ہردوا گنج کے پرومیس پبلک اسکول کے سامنے کچھ شدت پسند تنظیموں کے ارکان نے گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام لگا کر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا، تاجر کو بری طرح مارا پیٹا، غورطلب ہے کہ شریف قریشی گزشتہ بیس سالوں سے علی گڑھ واقع فیکٹری سے گوشت لاکر ہردوا گنج علاقہ میں فروخت کر نے کا کام کرتے ہیں،شریف کے ساتھ ہوئی مارپیٹ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پرجمعیۃ علمائ ضلع و شہر کے ذمہ داران کی بروقت کاروائی سے ملزمان پر مقدمہ قائم کرلیا گیا ہے جس میں 7 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں علی گڑھ ضلع جمعیۃ علمائ کے ضلع صدر مفتی سید عبداللہ نے بتایا کہ بتایا کہ گذشتہ روز گوشت تاجر شریف قریشی کو ہردوا گنج کے پرومیس پبلک اسکول کے سامنے کچھ شدت پسند تنظیموں کے ارکان نے گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام لگا کر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بری طرح مارا پیٹا۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کا حوصلہ کافی بڑھ چکا ہے، یہ واقعہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور علاقے کے امن کو خراب کرنے کا سنگین واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جمعیۃ نے ضلع افسران سے فوری طور پربات کی تھی ،قاری سید عبداللہ نے قصبہ ہردواگنج میں اترولی کے گوشت فروش شریف قریشی کے ساتھ گائے کے گوشت کے شبہ میں کی گئی مارپیٹ اور لنچنگ کی کوشش کے معاملہ پر سخت تشویش اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اس واقعہ میں شدید زخمی شریف قریشی اس وقت میڈیکل کالج علی گڑھ میں زیر علاج ہیں، جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے 7 افراد کو نامزد اور 12 نامعلوم افراد کو ملزم بنایا ہے۔ سید قاری عبداللہ نے کہایہ واقعہ محض ایک وقتی اشتعال کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سنگین اور منظم سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جس انداز سے شریف قریشی کا مختلف گاڑیوں کے ذریعے تعاقب کیا گیا، راستے میں روکنے کی کوشش ہوئی اور پھر قصبے کے اندر ان پر جنونی انداز میں حملہ کیا گیا، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آوروں کی نیت جان لینے کی تھی۔ ویڈیوز میں شدت پسند نوجوانوں کی جو درندگی نظر آتی ہے، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ لنچنگ کی کھلی کوشش تھی۔انہوں نے کہاہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ اطلاع ملتے ہی پولیس کا فوری طور پر موقع پر پہنچنا قابلِ تحسین ہے، اور اسی بروقت کارروائی کی وجہ سے شریف قریشی کی جان بچ سکی۔ اگر پولیس چند منٹ تاخیر سے پہنچتی تو ایک بڑا سانحہ پیش آ سکتا تھا۔جمعیت علمائ ضلع علی گڑھ کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالمتعالی قاسمی نے کہااس واقعہ کی خبر جب قصبہ میں پہنچی تو عوام میں فطری طور پر شدید غم و غصہ پایا گیا، مگر قصبے کے بزرگوں اور معزز افراد نے دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے لوگوں کو صبر و ضبط کی تلقین کی اور واضح کیا کہ انصاف کا راستہ صرف قانون ہے، نہ کہ ردِعمل یا انتشار۔ ان کی کوششوں سے علاقے میں امن و امان برقرار رہا، اگرچہ ماحول کشیدہ ضرور ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہاعوامی ذرائع سے جو معلومات سامنے آئی ہیں، ان کے مطابق اس واقعہ کی منصوبہ بندی کرنے والے مرکزی کرداروں کا تعلق دوسرے ضلع، بالخصوص آگرہ سے بتایا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پولیس اور ضلع انتظامیہ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ صرف سامنے نظر آنے والے نوجوانوں تک محدود نہ رہے بلکہ ان عناصر تک پہنچے جنہوں نے سازش کے تحت نفرت پھیلا کر نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھولا اور اس گھناونی واردات کو انجام دلوایا۔انھوں نے کہا کہ جمعیت علمائ ضلع علی گڑھ نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ کو لنچنگ کی کوشش مانتے ہوئے سخت ترین قانونی دفعات میں کارروائی کی جائے،براہِ راست حملہ آوروں کے ساتھ ساتھ پسِ پردہ سازش کرنے والوں کو بھی بے نقاب کیا جائے،ایسی مثال قائم کی جائے جس سے معاشرے میں قانون کا خوف پیدا ہو اور آئندہ کوئی اس طرح کے جرم کی ہمت نہ کر سکے،جمعیت علمائ نے ضلع انتظامیہ اور پولیس سے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اس سنگین معاملہ میں غیر جانبدارانہ، شفاف اور مؤثر کارروائی کر کے انصاف کو یقینی بنائیں گے۔

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande