سارن میں بے خوف بد معاشوں کا ہنگامہ،50 لاکھ روپے کی لوٹ
سارن، 21 دسمبر (ہ س)۔ بہار میں جرائم پیشہ عناصرکے حوصلے اس قدر بلند ہو چکے ہیں کہ اب وہ دن دہاڑے اور شام ڈھلتے ہی پولیس کی گشتی کو ٹالتے ہوئے بڑی واردات کو انجام دے رہے ہیں۔تازہ ترین واقعہ سارن ضلع کے بنیا پور تھانہ علاقے کے تحت واقع پتھوری تخت گا
سارن میں بے خوف جرائم پیشوں کا ہنگامہ،50 لاکھ روپے کی لوٹ


سارن، 21 دسمبر (ہ س)۔ بہار میں جرائم پیشہ عناصرکے حوصلے اس قدر بلند ہو چکے ہیں کہ اب وہ دن دہاڑے اور شام ڈھلتے ہی پولیس کی گشتی کو ٹالتے ہوئے بڑی واردات کو انجام دے رہے ہیں۔تازہ ترین واقعہ سارن ضلع کے بنیا پور تھانہ علاقے کے تحت واقع پتھوری تخت گاؤں میں پیش آیا، جہاں ہفتے کی شام مسلح مجرموں نے ایک گھر کو نشانہ بنایا، تقریباً 50 لاکھ روپے کی املاک لوٹ لی اور بڑے پیمانے پر افراتفری مچادی۔ واقعہ نہ صرف پولیس کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے بلکہ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سمراٹ چودھری کی طرف سے جاری کردہ سخت انتباہ پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے،انہوں نے کہا تھا کہ ’’جرائم چھوڑ دو یا بہار چھوڑ دو‘‘۔سارن کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں میں شام کے وقت ہونے والی لوٹ پولیس کی گشت اور انٹیلی جنس کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔گاؤں والوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سمراٹ چودھری کی وارننگ مجرموں کے لیے محض بیان بازی بن گئی ہے۔ صرف ایک بلاک بنیا پور میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران قتل، لوٹ اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اچانک اضافے نے پولیس کے انٹیلی جنس نظام کی ناکامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔متاثرہ گووند سنگھ کی طرف سے پولیس کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق 25 سے 30 سال کی عمر کے چار نامعلوم نوجوان شام ساڑھے 6 بجے کے قریب زبردستی گھر میں داخل ہوئے۔ گزشتہ شام جب گھر والے اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف تھے۔ اندر داخل ہونے پر مجرموں نے مردوں، عورتوں اور بچوں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنا لیا۔ گھر والوں نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو جرائم پیشوں نے ان پر وحشیانہ حملہ کیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے پورے خاندان کو خوفزدہ کردیا۔ملزمین تقریباً ایک گھنٹے تک گھر میں گھستے رہے۔ انہوں نے الماریوں اور بکسوں کو لوٹ لیا، 3 لاکھ روپے نقد اور تقریباً 40 لاکھ روپے کے سونے اور چاندی کے زیورات چوری کر لیے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد پولیس کا خوف مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔ ان متواتر واقعات نے عام لوگوں کو اپنے ہی گھروں میں غیر محفوظ محسوس کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی محکمہ پولیس میں ہلچل مچ گئی۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سینئرسپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر کمار آشیش، سب ڈویژنل پولیس افسر صدر-2 اور بنیا پور تھانہ انچارج پولیس فورس کے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچے۔ایس ایس پی نے متاثرہ خاندان سے بات کی اور انہیں مسروقہ سامان کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی اورضلع انٹیلی جنس یونٹ کو تکنیکی شواہد اکٹھے کرنے کی ہدایت کی۔ فی الحال پولیس قریبی سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگال رہی ہے اور مشتبہ افراد کی شناخت کے لیے چھاپہ ماری کر رہی ہے۔حالانکہ پولیس انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔ ایس ایس پی ڈاکٹر کمار آشیش نے یقین دلایا ہے کہ مجرموں کی شناخت کے لیے سائنسی ثبوت اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ملزمین کو جلد گرفتار کر کے مسروقہ سامان برآمد کر لیا جائے گا۔قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ سارن میں جاری جرائم کا یہ سلسلہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ محض بیانات مجرموں کو نہیں روکیں گے۔ عوام اب ٹھوس کارروائی اور زمین پر تحفظ کے احساس کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا سارن پولیس اس بڑی ڈکیتی کو حل کرکے اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کر پاتی ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande