
جموں, 21 دسمبر (ہ س)۔
جموں و کشمیر کے کٹرا میں واقع ایک عدالت نے شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ درخواست 26 اگست کو یاترا کے راستے پر لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 35 یاتریوں کی ہلاکت کے معاملے میں دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ واقعہ ایک قدرتی آفت کے سبب پیش آیا تھا۔
تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس فیصلے کا اس سانحہ سے متعلق اس انکوائری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جو واقعے کے تین دن بعد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حکم دی تھی۔درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سرینگر کے محکمہ موسمیات اور جموں و کشمیر اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ موسمی انتباہات کے باوجود یاترا معطل نہیں کی گئی، جو شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے سی ای او اور دیگر عہدیداروں کی مجرمانہ غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔
سب جج کٹرا سدھانت وید نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پولیس کو بی این ایس کی دفعات 105 اور 106 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شکایت میں عائد الزامات، پولیس کی جانب سے درج بیانات اور رپورٹ کے جائزے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس افسوسناک واقعے کی فوری اور بنیادی وجہ ایک قدرتی آفت تھی۔ عدالت نے کہا کہ اگر شکایت میں کیے گئے دعوؤں کو درست بھی مان لیا جائے تو بھی موسمی محکمے کی ہدایات پر عمل نہ کرنا زیادہ سے زیادہ ایک انتظامی کوتاہی ہو سکتی ہے، جس میں مجرمانہ غفلت کا عنصر موجود نہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کے مطابق عوامی تحفظ کے پیش نظر جب بھی ضرورت پیش آئی، یاترا کو معطل کیا گیا اور معیاری عملی طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل کیا گیا۔ گواہوں نے بتایا کہ 26 اگست کے واقعے سے قبل دو سے تین دن تک مسلسل بارش ہوتی رہی اور شدید بارش کے باعث 24 اور 25 اگست کو یاترا وقفے وقفے سے روکی گئی تھی۔
عدالت نے واضح کیا کہ بی این ایس کی دفعہ 106 کے تحت مجرمانہ ذمہ داری ثابت کرنے کے لیے شدید غفلت یا لاپرواہی، نقصان کے امکان کا ادراک اور فعل یا ترکِ فعل اور موت کے درمیان براہ راست تعلق کا ہونا ضروری ہے، جبکہ محض فیصلہ میں غلطی یا انتظامی کوتاہی مجرمانہ ذمہ داری کے لیے کافی نہیں۔
عدالت نے قتل کے مترادف نہ ہونے والے غیر ارادی قتل کے الزام کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیت اور غفلت دو الگ ذہنی کیفیتیں ہیں، جبکہ شکایت میں خود نیت کے بجائے غفلت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر