
ریاض،20دسمبر(ہ س)۔حالیہ سیٹلائٹ تصاویر نے وسطی ایران میں نطنز کی ایٹمی تنصیب میں جاری سرگرمیوں کو ظاہر کردیا ہے۔ اس تنصیب کو جون میں تہران اور تل ابیب کے درمیان 12 روزہ جنگ میں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی حکام نے نطنز کی ایٹمی سائٹ پر اینٹی ڈرون سسٹم کے ڈھانچے کے باقیات پر پینلز نصب کیے ہیں جس کا مقصد نقصان زدہ تنصیبات کو چھپانا ہے۔انسٹی ٹیوٹ نے اپنے ” ایکس “ اکاو¿نٹ پر 13 دسمبر کو پوسٹ کی گئی تصویر کے ساتھ لکھا کہ نطنز ایٹمی کمپلیکس میں فیول افزودگی کی تجرباتی تنصیب (پی ایف ای پی) میں جاری سرگرمیوں کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ نے یہ بھی بتایا کہ اس تنصیب میں غالباً کئی کلوگرام اعلیٰ افزودہ یورینیم موجود ہے جو ایران کے کل ذخیرے کے مقابلے میں محدود ہے لیکن تکنیکی اور سکیورٹی لحاظ سے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم انسٹی ٹیوٹ نے واضح کیا کہ نطنز کے باقی حصوں یا فردو تنصیب میں نئی سرگرمی کے کوئی آثار نہیں ملے اور یہ علاقے مسلسل نگرانی میں ہیں۔نومبر میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا تھا کہ اپنی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باوجود ایران کے پاس اب بھی کافی مقدار میں اعلیٰ افزودہ یورینیم اور ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے ضروری تکنیکی معلومات موجود ہیں۔
گروسی نے فرانس 24 کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ نطنز، اصفہان اور فردو کے مقامات کو نشانہ بنانے والے حملوں کے بعد ایرانی ایٹمی پروگرام کو کافی نقصان پہنچا ہے لیکن ایران کے پاس اب بھی اتنی افزودہ یورینیم اور تکنیکی صلاحیت ہے کہ وہ مستقبل قریب میں کئی ایٹمی ہتھیار تیار کر سکے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایران کو اپنے صنعتی اور تکنیکی ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر کے لیے وقت درکار ہوگا اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس عمل میں ایک سال یا اس سے زیادہ لگ سکتا ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی مواد کا بڑا حصہ انہی تنصیبات میں موجود ہے جنہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ یہ مواد انہیں کئی ایٹمی بم بنانے کے قابل بناتا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران اور اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کے درمیان تعاون میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ تب سے ہم سابقہ صورتحال پر واپس نہیں جا سکے، کیونکہ ایران نے ایک اندرونی قانون منظور کیا ہے جو ایجنسی کے ساتھ تعاون پر پابندیاں عائد کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ تہران کے ساتھ رابطے اور تکنیکی بات چیت اب بھی جاری ہے اور ایجنسی نگرانی اور تصدیق کے عمل کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan