
بیروت،20دسمبر(ہ س)۔جنوبی لبنان کے علاقے ناقورہ میں گذشتہ روز’میکانزم‘ کمیٹی کے اجلاس پر اگرچہ محتاط رجائیت کے بادل چھائے رہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جنگ چھڑنے کے انتباہات کا سلسلہ نہیں تھما۔ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ لبنان میں امید افزا اشارے مل رہے ہیں اور وہاں کی مسلح افواج کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ تاہم دوسری جانب اسرائیلی اخبار ’یدیعوت آحرونوت‘ نے ایک اسرائیلی عہدے دار کے حوالے سے واضح طور پر نقل کیا ہے کہ ’جنگ کے دوبارہ شروع ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے‘۔
اسرائیل نے واشنگٹن کو مطلع کر دیا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، خاص طور پر جب کہ امریکہ نے دریائے لیطانی کے جنوب میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے رواں سال دسمبر کے آخر کی مہلت مقرر کر رکھی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کمیٹی کے اجلاس میں جنوبی لبنان سے بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی اور سویلین معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ اگر مقررہ وقت تک حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا جا سکا تو ممکنہ جنگ کو روکا جا سکے۔
یہ اجلاس امریکہ کی ان کوششوں کا عکاس تھا جس کے تحت وہ جنگ بندی کی نگرانی سے آگے بڑھ کر فریقین کے درمیان مذاکرات کا دائرہ وسیع کرنا چاہتا ہے۔ یہ کوششیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ایجنڈے کے عین مطابق ہیں جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں امن معاہدوں کو مستحکم کرنا ہے۔اس اہم اجلاس میں اسرائیلی قومی سکیورٹی کونسل کے سینیئر حکام یوسی درازنین اور یوری ریسنک، امریکی ایلچی مورگن اورٹیگس، یونیفیل کے نمائندے، امریکہ میں لبنان کے سابق سفیر سیمون کرم اور لبنانی فوج کے تین افسران نے شرکت کی۔ امریکہ اس وقت اسرائیل اور لبنان دونوں پر شدید دباو¿ ڈال رہا ہے تاکہ نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے اس معاہدے کی رو سے حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے شمال میں پیچھے ہٹنا ہے اور بالآخر پورے لبنان میں اسے غیر مسلح ہونا ہے، جبکہ اسرائیلی فوج کو ان علاقوں سے نکلنا ہے جہاں اس نے حالیہ جنگ کے دوران پیش قدمی کی تھی۔ اس کے باوجود اسرائیل لبنان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے، جس کا جواز وہ یہ پیش کرتا ہے کہ ان کا مقصد حزب اللہ کو پہنچنے والے بھاری نقصان کے بعد دوبارہ اپنی قوت مجتمع کرنے سے روکنا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan