
دمشق،20دسمبر(ہ س)۔شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے امریکی پابندیاں ختم ہونے پر شامی عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے ایک تاریخی دن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برسوں پر محیط صبر اور قربانیوں کا ثمر سامنے آ گیا ہے اور یہ قدم دکھوں اور مشکلات کے ایک طویل باب کے اختتام کی علامت ہے۔صدر احمد الشرع نے کہا کہ پابندیوں کا خاتمہ شامی عوام کے عزم ، برادر ممالک اور دوستوں کی حمایت سے ممکن ہوا۔ انہوں نے تعمیر نو کے مرحلے کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ شامی عوام اور ان کے وطن کے شایان شان مستقبل کی جانب مل کر پیش قدمی کی جائے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ پر دستخط کیے ہیں، جس میں امریکہ کی وزارت دفاع کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا سالانہ بجٹ شامل ہے جو 900 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ اسی قانون کے تحت سیزر قانون کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے، جس کے ذریعے سنہ 2019ءسے شام پر پابندیاں عائد تھیں۔صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بعد نئے قانون پر میڈیا کیمروں سے دور دستخط کیے، حالانکہ اس سے قبل اس حوالے سے مختلف انداز کی توقع ظاہر کی جا رہی تھی۔یہ قانون امریکہ کے دفاعی ترجیحات کا تعین کرتا ہے اور وائٹ ہاو¿س کو پابند بناتا ہے کہ وہ چار برس تک کانگریس کو باقاعدہ رپورٹس پیش کرے، جن میں شامی حکومت کی جانب سے دہشت گردی اور منشیات کے خلاف اقدامات، اقلیتوں کے تحفظ اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے لیے کوششوں کی تصدیق شامل ہو۔قانون میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر دو مسلسل رپورٹس منفی ہوں تو امریکی صدر کو شام پر مخصوص پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔امریکی سینیٹ نے بدھ کے روز سنہ 2026ءکے لیے وزارت دفاع کے بجٹ کے حق میں ووٹ دیا، جس میں سیزرقانون کے تحت شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی شق شامل تھی۔ اس کے بعد بل کو صدر ٹرمپ کے پاس دستخط کے لیے بھیج دیا گیا تاکہ وہ نافذ ہو سکے۔امریکی ایوان نمائندگان نے گذشتہ ہفتےسیزر قانون کے خاتمے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت شام پر امریکی پابندیاں نافذ تھیں۔ شامی حکومت نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شامی معیشت کو دوبارہ سنبھلنے کا موقع ملے گا۔توقع کی جا رہی ہے کہ سیزر قانون کے خاتمے سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور امداد کی واپسی کی راہ ہموار ہوگی، جس سے صدر احمد الشرع کی قیادت میں شامی حکومت کو تقویت ملے گی۔یہ بھی واضح رہے کہ سیزر قانون کو دسمبر سنہ 2019ءمیں منظور کیا گیا تھا، جس کا مقصد سابق شامی حکومت کو شہریوں کے خلاف جنگی جرائم پر سزا دینا تھا۔ اس قانون کے تحت سابق صدر بشار الاسد کے نظام سے وابستہ افراد، کمپنیوں اور اداروں پر وسیع پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan