ایمبولینس نہیں ملنے پر باپ اپنے بیٹے کی لاش تھیلے میں لے گیا
مغربی سنگھ بھوم، 20 دسمبر (ہ س)۔ جھارکھنڈ میں ایک غریب قبائلی باپ کو اپنے چار سالہ بیٹے کی لاش اسپتال سے گھر لے جانے کے لیے ایمبولینس تک نصیب نہیں ہوئی ۔ بے بسی کے عالم میں باپ نے بیٹے کی لاش ایک تھیلے میں ڈالی اور بس کے ذریعے لمبا فاصلہ طے کرکے اپ
JH-ambulance-father-carried-his-sons-body-bag


مغربی سنگھ بھوم، 20 دسمبر (ہ س)۔ جھارکھنڈ میں ایک غریب قبائلی باپ کو اپنے چار سالہ بیٹے کی لاش اسپتال سے گھر لے جانے کے لیے ایمبولینس تک نصیب نہیں ہوئی ۔ بے بسی کے عالم میں باپ نے بیٹے کی لاش ایک تھیلے میں ڈالی اور بس کے ذریعے لمبا فاصلہ طے کرکے اپنے گاؤں پہنچا۔ یہ منظر دیکھ کر سب کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور دل بھاری ہو گیا۔

مغربی سنگھ بھوم ضلع کے نوامونڈی بلاک کے بالجوڑی گاؤں کے رہنے والا ڈمبا چتومبا اپنے چار سالہ بیٹے کے علاج کی امید میں تقریباً 70 کلومیٹر کا سفر کرکے چائباسا صدر اسپتال پہنچا۔ بچے کو بدھ کو وہاں داخل کرایا گیا تھا۔ جمعہ کی شام علاج کے دوران بچے کی موت ہوگئی۔ بیٹے کی موت سے پہلے ہی ٹوٹ چکے باپ پر اس وقت دکھوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا،جب اسپتال نے اس کی لاش گھر لے جانے کے لیےکوئی ایمبولینس فراہم نہیں کروائی۔

بتایا جا رہا ہے کہ ڈمبا چتومبا نے اسپتال انتظامیہ سے بار بار التجا کی، گھنٹوں انتظار کیا، لیکن کہیں سے کوئی مدد نہیں ملی۔ مالی طور پر کمزور، ڈمبا کے پاس نجی گاڑی کرایہ پر لینے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس کی جیب میں صرف سو روپے تھے۔ اس رقم سے اس نے بیس روپے میں پلاسٹک کا ایک بیگ خریدا، اس میں اپنے بیٹے کی لاش رکھی اور باقی رقم بس کا کرایہ ادا کرنے میں استعمال کی۔ چائباسا سے نوامونڈی تک بس میں سفر کرنے کے بعد، وہ جمعہ کی رات دیر گئے اپنے گاؤں، بالجوڑی کے لیے پیدل چل پڑے۔

بس میں سوار مسافروں کے مطابق ڈمبا چٹومبا پورے سفر میں خاموش رہا۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے مگر وہ بول نہ سکا۔ گود میں بیگ میں معصوم بچے کی لاش اور آگے خالی سڑک -اس نظارنے سب کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

نوامونڈی بلاک کے بالجوڑی گاؤں کے اس باپ کی تکلیف اب پورے نظام پر سوال اٹھاتی ہے۔ کیا سرکاری اسپتالوں میں ایمبولینس اور لاش لے جانے والی گاڑیاں صرف کاغذوں پر موجود ہیں؟ کیا غربت مرنے کے بعد بھی انسان کی عزت چھین لیتی ہے؟ یہ واقعہ نہ صرف انتظامیہ کے لیے ایک وارننگ ہے بلکہ پورے نظام کو خود کا جائزہ لینے پر مجبور کرتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande