
ممبئی 20 دسمبر(ہ س)۔ مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ وسنت دادا پاٹل کی اہلیہ شالینی تائی پاٹل کے انتقال سے ریاست کی سیاسی دنیا ایک باوقار شخصیت سے محروم ہو گئی ہے۔ 94 سالہ شالینی تائی پاٹل طویل عرصے سے علیل تھیں اورممبئی کے ماہم علاقے میں اپنی رہائش گاہ پر ان کا انتقال ہوا۔ ان کی آخری رسومات ستارا ضلع کے کوریگاؤں تعلقہ میں واقع ان کے آبائی گاؤں میں انجام دی جائیں گی۔ ان کے انتقال پر کانگریس پارٹی میں سوگ کی فضا ہے اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات سامنے آ رہے ہیں۔
شالینی تائی پاٹل نے وسنت دادا پاٹل کے ساتھ نہ صرف گھریلو زندگی میں بلکہ سیاسی جدوجہد میں بھی مضبوطی سے قدم ملا کر چلنے کا کردار ادا کیا۔ شادی کے بعد وہ مہاراشٹر کی سیاست میں فعال ہوئیں اور انیس سو اسی کی دہائی میں کانگریس حکومت میں وزیر کے عہدے پر فائز رہیں۔ سن 1981 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ اے آر انٹولے کے استعفے سے متعلق پیش رفت میں بھی ان کا کردار نمایاں سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے سانگلی لوک سبھا حلقے سے نمائندگی کی اور بعد ازاں 1999 سے 2009 تک ستارہ ضلع کے کوریگاؤں اسمبلی حلقے سے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئیں۔ اس سے قبل 1990 میں انہوں نے جنتا دل کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا، جبکہ 1995 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انہیں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تھی۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے صدر شرد پوار نے شالینی تائی پاٹل کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سابق کابینہ وزیر اور سابق رکنِ پارلیمنٹ بیرسٹر شالینی تائی پاٹل کے انتقال کی خبر سے انہیں گہرا دکھ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شالینی تائی اپنی رائے کے اظہار میں کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرتی تھیں اور انہوں نے وسنت دادا پاٹل کا پیغام پوری بے باکی کے ساتھ اپنے ساتھیوں تک پہنچایا۔ شرد پوار نے انہیں ایک باوقار مقرر، ممتاز قانونی اسکالر اور سابق وزیر قرار دیتے ہوئے دل کی گہرائیوں سے خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے