ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بنگلہ دیش میں ہندو شخص کے قتل اور بڑے پیمانے پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا
ڈھاکہ، 20 دسمبر (ہ س)۔ انسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نےایک ہندو نوجوان کی لنچنگ اور میڈیا تنظیموں پر حملے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں ہوئے بڑے پیمانے پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے ایسے تمام معاملات کی فوری طور پر غیر
Bangladesh-Amnesty-International


ڈھاکہ، 20 دسمبر (ہ س)۔ انسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نےایک ہندو نوجوان کی لنچنگ اور میڈیا تنظیموں پر حملے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں ہوئے بڑے پیمانے پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے ایسے تمام معاملات کی فوری طور پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انقلاب منچ کے کنوینر شریف عثمان ہادی کے قتل اور اس کے بعد ہونے والے تشدد کی فوری، مکمل، آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنائے۔ تنظیم نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے دوران میڈیا گروپس پرتھوم آلو، ڈیلی اسٹار اور چھایانٹ کے دفاتر کو جلا دیا گیا اور نیو ایج کے ایڈیٹر نورالکبیر کو ہراساں کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے توہین مذہب کے الزامات کے بعد ہندو ٹیکسٹائل ورکر دیپو چندر داس کا پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ عبوری حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر تشدد اور قتل کے ذمہ داروں کو منصفانہ ٹرائل کے ذریعے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات کرے۔

اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حال ہی میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو پھانسی کی سزاسنائے جانے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ تنظیم نے کہا کہ حسینہ اوران کے دور میںوزیر داخلہ کا کردار ادا کرنے والے اسد الزماں خان کے خلاف ٹریبونل کی کارروائی نہ توغیر جانبدار تھی اور نہ ہی منصفانہ۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande