
ریاض،20دسمبر(ہ س)۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قائم کی جانے والی مجوزہ بین الاقوامی استحکام فورس میں شرکت کے لیے ممالک اپنی فوجیں بھیجیں گے۔روبیو نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ہمارے پاس ایسے متعدد ممالک موجود ہیں جو اس معاملے میں تمام فریقوں کے لیے قابل قبول ہیں اور وہ استحکام فورس میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حماس مستقبل میں اسرائیل کو دھمکانے یا اس پر حملہ کرنے کے قابل رہی تو آپ کو امن نصیب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیے بغیر فلسطینی علاقے میں کوئی امن ممکن نہیں ہے۔ روبیو نے ذکر کیا کہ غزہ میں امن کونسل کی تشکیل پر کام ابھی جاری ہے۔ ہم اب بھی پہلے مرحلے پر عمل درآمد اور غزہ میں دوسرے اور تیسرے مرحلے کی طرف منتقلی پر کام کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ حماس کے پاس فوجی صلاحیتوں کی موجودگی غزہ کی تعمیر نو کی کسی بھی کوشش کو روک دے گی۔ انہوں نے استفسار کیا کون ایسی جگہ کی تعمیر نو میں سرمایہ کاری کرے گا جس کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ مستقبل کی کسی جنگ میں دوبارہ تباہ ہو جائے گی؟روبیو نے جزوی طور پر غیر مسلح کرنے کے امکان سے متعلق مذاکرات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی معیار یہ ہے کہ حماس کو ایسی کسی بھی صلاحیت سے محروم کرنا ہونا چاہیے جو اسے حملے کرنے، راکٹ داغنے یا اسرائیل کے خلاف آپریشن کرنے کے قابل بنائے۔ستمبر میں اعلان کردہ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق 20 نکاتی منصوبے میں اسلامی ممالک کی ایک فورس بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ وہ غزہ کے اندر تعمیر نو اور معاشی بحالی کے عبوری دور کی نگرانی کر سکے۔ واشنگٹن کا ارادہ ہے کہ اگلے ماہ جنوری کے اوائل میں اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی شروع کردی جائے۔اسرائیل حماس سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے اور غزہ میں اس کے کسی بھی مستقبل کے انتظامی کردار کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے مد مقابل حماس کا اصرار ہے کہ وہ اپنے ہتھیار نہیں چھوڑے گی۔ حماس غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلائ کا مطالبہ کر رہی ہے۔ دونوں متحارب فریق اب تک اگلے اقدامات پر متفق نہیں ہو سکے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan