
کولم، 19 دسمبر (ہ س) ۔
کیرل کے سبریمالا مندر سے سونا غائب ہونے کے معاملے میں کولم کی خصوصی عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو باضابطہ تحقیقات شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے ریاست کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کو ہدایت دی کہ وہ تمام اہم دستاویزات بشمول فرسٹ انفارمیشن اسٹیٹمنٹ (ایف آئی ایس)، فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اور ریمانڈ رپورٹ ای ڈی کو سونپے۔ ریاستی حکومت کے ذریعہ تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے ای ڈی کی متوازی تحقیقات پر اعتراض کیا تھا اور یہ دلیل دی تھی کہ اس سے جاری تحقیقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ تاہم عدالت نے ان اعتراضات کو مسترد کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ ای ڈی کے پاس مالی بے ضابطگیوں اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا دائرہ اختیار ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے پہلے مرکزی ایجنسی کی تحقیقات کا راستہ صاف کر دیا تھا۔ دریں اثنا، ہائی کورٹ نے کیس میں ملوث تین سابق اعلیٰ افسران کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ ان میں این واسو (سابق دیواسووم بورڈ چیئرمین)، مراری بابو (سابق انتظامی افسر) اور کے ایس بیجو (سابق کمشنر) شامل ہیں ۔ہائی کورٹ کے جسٹس اے بدرالدین نے ایس آئی ٹی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش نازک مرحلے پر ہے اور ملزمین کی رہائی سے ثبوت جمع کرنے میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔
ایس آئی ٹی نے الزام لگایا ہے کہ مندر کے مقدس مقام کی چھت کے لیے سونے کی چڑھائی والی چادریں مبینہ طور پر غلط استعمال کی گئی تھیں یا سرکاری رجسٹروں میں تانبے کے طور پر درج کی گئی تھیں۔ سبریمالا مندر کی تزئین و آرائش کے دوران سونا غائب ہونا اب ایک سیاسی بحث بن گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شفیع پرمبیل نے آئندہ انتخابات میں اسے ایک بڑا ایشو بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے اور مندر کی جائیدادوں کے حکومتی انتظام پر سوال اٹھایا ہے۔ تاہم ای ڈی کی جانب سے تحقیقات کی اجازت ملنے کے بعد اب تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوسکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ