
علی گڑھ, 19 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ کی پرامن فضا کو ایک بار پھر ہندووادی تنظیموں نے مکدر کرنے کی کوشش کی ہے مسجد کے باہر ہندووادی تنظیموں نے امام کو روک کر متنبہ کیا کہ اذان کی آواز نہیں آنی چاہیے کیونکہ ہمارے بچو ں کے امتحانات چل رہے ہیں اس سے وہ پریشان ہوتے ہیں مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے ہی قرب وجوار کے علاقوں میں سنسنی پھیل گئی ۔تفصیلا ت کے مطابق علی گڑھ کے تھانہ دہلی گیٹ واقعہ گولر روڈ سے متصل گلی نمبر ایک میں مسجد موتی گڑھ کے امام کو کرنی سینا کے ضلع صدر اور انکے ساتھ کچھ بی جے پی کارکنان نے بلا کر علاقہ کے لوگوں نے وارنگ دی کہ اب مسجد سے اذان کی آواز نہیں آنی چاہیے کیونکہ ہمارے بچوں کا امتحان چل رہا ہے ۔ مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد علی گڑھ میں جمعیۃ علما ضلع کے ذمہ داران نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسجد کے قرب وجوار کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ امن وامان قائم رکھیں جمعیۃ علما ضلع کے اعلی عہدیداران سے رابطہ میں ہے ۔ضلع صدر اور سیکریٹری نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی، جس میں کچھ ہندوتوادی تنظیم کے افراد مسجد کے امام صاحب کو روک کر اذان کے سلسلے میں اعتراض کرتے ہوئے یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ مائک سے اذان نہیں ہونی چاہیے اور اس پر قانونی کارروائی کی بات کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ معاملہ کسی خاص آواز کی نسبت کا نہیں، بلکہ اذان جیسے مذہبی عمل پر اعتراض اور دباؤ ڈالنے کی کوشش سے متعلق ہے، جو تشویشناک ہے۔صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے صدر جمعیۃ علما ضلع علیگڑھ، سید قاری عبداللہ کی قیادت میں معاملہ کو سمجھنے اور حقیقت معلوم کرنے کے لیے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالمتعالی قاسمی اور مولانا عبدالخالق قاسمی موقع پر پہنچے جہاں موقع پر موجود مسجد کے ذمہ دار محمد سلیم ، امام صاحب اور اہلِ محلہ سے تفصیلی گفتگو کرکے واقفیت حاصل کی ،الحمدللہ فی الحال صورتحال معمول کے مطابق ہے، تاہم ایسے طرزِ عمل سے باہمی رواداری اور امن و امان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ضرور پیدا ہوتا ہے۔آخر میں صدر جمعیۃ علما ضلع علیگڑھ، سید قاری عبداللہ نے تمام اہلِ علاقہ اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ آئینی دائرے میں مذہبی آزادی کا احترام کیا جائے، افواہوں سے بچا جائے اور علاقے میں امن و شانتی کو ہر حال میں برقرار رکھا جائے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ