
سپریم کورٹ کا فیصلہ: 102 ایکڑ اراضی تلنگانہ حکومت کے حوالے، نظام کے وارثین کا دعویٰ مسترد
حیدرآباد، 19 دسمبر(ہ س)۔
سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں تلنگانہ حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے مالیت کے طویل المدتی اراضی تنازع کا خاتمہ کر دیا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے واضح کیا کہ ونستھلی پورم کے قریب واقع 102 ایکڑ اراضی تلنگانہ کے محکمہ جنگلات کی ملکیت ہے، جس کے ساتھ ہی تقریباً دو دہائیوں سے جاری قانونی لڑائی ختم ہو گئی۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں دو ٹوک انداز میں کہا کہ ونستھلی پورم کے قریب متنازعہ 102 ایکڑ زمین مکمل طور پر جنگلاتی اراضی ہے اور اس پر ریاستی حکومت کو مکمل اختیار اور حق حاصل ہے۔ اس مقدمے میں چند افراد نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ نظام، سالار جنگ اور میر عالم کے وارثین ہیں اور اس بنیاد پر زمین پر ملکیت کے حق کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس معاملے میں پہلے ہائی کورٹ نے تقریباً 260 درخواست گزاروں کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس کے بعد تلنگانہ حکومت نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
تفصیلی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کے حق میں نیا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے حکومت کے حق کو برقرار رکھتے ہوئے واضح ہدایات بھی جاری کیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ تلنگانہ کے چیف سیکریٹری آٹھ ہفتوں کے اندر 102 ایکڑ اراضی کو ریزرو فاریسٹ کے طور پر نوٹیفائی کریں اور اس نوٹیفکیشن کی ایک نقل سپریم کورٹ رجسٹری میں جمع کرائی جائے۔ ان ہدایات کے ذریعے عدالت نے اس اراضی کو مستقل قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے اس فیصلے سے تقریباً 20 سال پرانے اراضی تنازع کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے، جس سے ریاستی حکومت کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے اور جنگلاتی اراضی کے تحفظ کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف قیمتی سرکاری زمین محفوظ رہے گی بلکہ مستقبل میں ایسے ملکیتی دعوؤں کی راہ بھی بند ہو جائے گی۔ یہ فیصلہ تلنگانہ حکومت کے لیے ایک بڑی قانونی اور انتظامی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ اس زمین کی بازاری مالیت تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق