
ممبئی
، 19 دسمبر(ہ س)۔
سرکاری رہائش کے معاملے میں جعلی دستاویزات
استعمال کرنے کے کیس میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار گروپ) کے رہنما اور
سابق وزیر مانیک راؤ کوکاٹے کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ ناسک سیشن
کورٹ کی جانب سے سنائی گئی دو سال کی سزا کو بمبئی ہائی کورٹ نے برقرار رکھا ہے
اور سزا پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔
ہائی
کورٹ نے اگرچہ سزا معطل نہیں کی، تاہم عدالت نے کوکاٹے کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے
پر ضمانت دے دی، جس کے نتیجے میں ان کی فوری گرفتاری پر عارضی روک لگ گئی ہے۔ ناسک
سیشن کورٹ کی جانب سے سزا برقرار رکھنے کے بعد کوکاٹے کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری
کیا گیا تھا۔ کوکاٹے
کی طرف سے پیش ہوئے وکیل انکیت نکم نے جسٹس آر این لڈھا کی واحد رکنی بنچ سے فوری
سماعت کی درخواست کی تھی، جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے جمعہ کو اس معاملے پر
سماعت کی۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ سزا پر روک لگانے کی بنیاد فی الحال موجود نہیں
ہے۔
گرفتاری
وارنٹ کے بعد سیاسی دباؤ میں اضافہ ہوا اور بالآخر مانیک راؤ کوکاٹے کو وزارتی
عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار گروپ) کے صدر اجیت
پوار نے جمعرات کو ان کا استعفیٰ قبول کر کے وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دیا۔
اب
قانونی اور سیاسی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ چکی ہے کہ آیا کوکاٹے کی اسمبلی رکنیت
برقرار رہے گی یا نہیں۔ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت دو سال یا اس سے زائد سزا پانے
والے منتخب نمائندے کی رکنیت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ ماضی میں راہل گاندھی اور ایم
ایل اے سنیل کیدار کے معاملات میں اسی قانون پر فوری عمل درآمد کیا گیا تھا، جس کے
باعث اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے ممکنہ فیصلے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہو گئی
ہے۔
واضح
رہے کہ وزیر اعلیٰ کوٹے کے تحت کم آمدنی والے افراد کو رعایتی قیمت پر سرکاری
رہائش دی جاتی ہے، جس کے لیے درخواست گزار کو حلف نامہ دینا ہوتا ہے کہ اس کے نام
پر کوئی اور رہائش موجود نہیں۔ مانیک راؤ کوکاٹے اور ان کے بھائی وجے نے 1995 میں
ایسے ہی حلف نامے اور دستاویزات جمع کرا کے ناسک کے کینیڈا کارنر علاقے میں واقع
نرمان اپارٹمنٹ میں دو مکانات حاصل کیے تھے۔
اس
دوران مانیک راؤ کوکاٹے کی صحت سے متعلق بھی تشویش سامنے آئی ہے۔ وہ فی الحال ممبئی
کے لیلاوتی اسپتال میں داخل ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کی انجیوگرافی کی جا چکی ہے
اور انہیں بائے پاس سرجری کرانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے