افغانستان میں باضابطہ طب یونانی کی ابتدا،افغانستان اور بھارت سرکار کے درمیان طبی معاہدہ پر ستخط
نئی دہلی،19 دسمبر(ہ س)۔آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے انٹرنیشنل کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر عبیداللہ بیگ کی محنت رنگ لائی اور افغانستان میں طب یونانی کی باضابطہ ابتدا ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں ا?ل انڈیا یونانی طبّی کانگریس نے دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ا
ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے مسلمان آگے بڑھ کر انفرادی و اجتماعی جدو جہد کریں : امیر، جماعت اسلامی ہند


نئی دہلی،19 دسمبر(ہ س)۔آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے انٹرنیشنل کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر عبیداللہ بیگ کی محنت رنگ لائی اور افغانستان میں طب یونانی کی باضابطہ ابتدا ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں ا?ل انڈیا یونانی طبّی کانگریس نے دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ا?ل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے قومی صدر پروفیسر مشتاق احمد اور سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے مشترکہ بیان میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کے اس قدم سے طب یونانی مزید ترقی کرے گی۔ ڈاکٹر عبیداللہ بیگ نے کہا کہ حکومت ہند خاص طور سے ا?یوش منسٹر پرتاپ راﺅ جادھو کے ہم شکر گزار ہیں کہ انہوں نے افغانستان میں طب یونانی کے نئے باب کا ا?غاز کیا۔ اس سلسلے میں جو وفد افغانستان سے مولوی نور جلال جلالی (پبلک ہیلتھ منسٹر) کی سربراہی میں دہلی ا?یا، اس میں پبلک ہیلتھ منسٹری سے وابستہ عبداللہ اسرائیلی، فضل ربی کریمی، سید محمد ابرہیم خیل، سید ہارون ا?زاد، خالد احمد محمد ا?قا، صیفت اللہ دیوبندی اور مجیب الرحمن ا?فتاب شامل تھے، ان کے بھی ہم شکر گزار ہیں کیونکہ ان کی دلچسپی سے ہی یہ قابل ذکر کارنامہ انجام پایا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جو طبی معاہدہ ہوا ہے اس میں افغانستان میں یونانی ریسرچ کا قیام عمل میں آئے گا اور افغانستان کے طلبا کو بھارت میں مفت ’بی یو ایم ایس‘ کی تعلیم دی جائے گی وغیرہ انتہائی اہم پیش رفت ہے۔ ڈاکٹر عبیداللہ بیگ نے مزید کہا کہ طب یونانی کے بہی خواہوں کے لیے یقینا مذکورہ معاہدہ بہت خوش ا?ئند ہے اور اس سے طب یونانی کو مزید تقویت اور فروغ حاصل ہوگا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande