پولیس کے بارے میں عوام کا نظریہ بدلنے اور بہتر بات چیت کے لیے خصوصی پہل کی ضرورت: وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو
۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے پولیس ڈائریکٹر جنرل-انسپکٹر جنرل کانفرنس- 2025 سے کیا خطاب
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے پولیس ڈائریکٹر جنرل اور انسپکٹر جنرل کانفرنس سے خطاب کیا۔


پولیس ڈائریکٹر جنرل اور انسپکٹر جنرل کانفرنس میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کے ساتھ سینئر پولیس افسران


بھوپال، 18 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے ریاست کی سر زمین سے نکسل ازم کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے پولیس فورس کو مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کیں۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے اس محاذ پر اپنی عظیم قربانی دینے والے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 17 دسمبر کے اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں بھی پولیس فورس کی تعریف ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ نکسل ازم سے متاثرہ علاقوں میں ترقی اور عوامی بہبود کی سرگرمیاں اس طرح چلائی جائیں، تاکہ نکسل ازم دوبارہ نہ پنپ سکے۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو جمعرات کو بھوپال پولیس ہیڈ کوارٹر میں پولیس ڈائریکٹر جنرل-انسپکٹر جنرل کانفرنس سال 2025 سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ سینئر پولیس افسران اپنے چارج والے علاقوں میں اچانک معائنہ جیسی سرگرمیاں فوراً شروع کریں۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کے پولیس ہیڈ کوارٹر آمد پر انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے سلامی گارڈ کا معائنہ کیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کا پولیس ڈائریکٹر جنرل کیلاش مکوانا اور سینئر افسران نے استقبال کیا۔ میٹنگ میں چیف سکریٹری انوراگ جین، ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم شیو شیکھر شکلا، اور سینئر پولیس افسران موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کی صدارت میں شروع ہوئی کانفرنس میں پولیس ڈائریکٹر جنرل کیلاش مکوانا نے بتایا کہ یہ کانفرنس، وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ”ترقی یافتہ ہندوستان: حفاظتی جہت“ موضوع پر رائے پور میں ہوئے پولیس ڈائریکٹر جنرل-انسپکٹر جنرلوں کی آل انڈیا کانفرنس کی ہدایت اور عملی نکات کے ریاست میں نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آل انڈیا کانفرنس میں اندرونی سلامتی اور امن و امان، پولیس جدید کاری، خواتین کی حفاظت، پولیس تھانہ احاطوں کی دوبارہ ترقی، سنہستھ-2028 اور سائبر انیشی ایٹوز، پولیسنگ میں ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال، نئے قوانین کی تشہیر، کمیونٹی پولیسنگ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں پولیس کا کردار، نشہ سے نجات کے لیے کی جا رہی کوششوں، ٹورسٹ پولیسنگ، فارینسک سائنس، سائبر جرائم کی روک تھام اور روڈ سیفٹی وغیرہ موضوعات پر ریاستی حکومت سے توقعات کے سلسلے میں غور و خوض ہوا۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا انتہائی طاقتور ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ سنگین چیلنج بن کر ابھرا ہے۔ اس کے غلط استعمال سے افواہ، جرم اور بھرم پھیلانے کے امکانات بھی بڑھے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم سوشل میڈیا کی طاقت کا مثبت اور تعمیری مواد کے لیے استعمال کریں۔ کسی بھی گمراہ کن یا اشتعال انگیز مواد کو وقت رہتے پہچان کر اس پر فوری اور موثر کارروائی کرنا آج کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کے دور میں پولیس سے فوری مدد کی امید بھی عوام میں بڑھی ہے۔ ان توقعات اور جذبات کے مطابق متاثرہ شخص کو فوری مدد فراہم کرنے کے لیے پولیس فورس کو تکنیکی طور پر ماہر اور وسائل سے مالا مال ہونا ہوگا۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے پولیس کے بارے میں عوام کا نظریہ بدلنے اور پولیس کے عوام سے بہتر بات چیت کے لیے خصوصی پہل کرنے کی ضرورت بتائی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اپنی کامیابیوں اور مثبت سرگرمیوں کے سلسلے میں عوامی نمائندوں اور عام لوگوں سے جانکاریاں شیئر کرے۔ پولیس افسران بہتر بات چیت کے لیے میڈیا کے ذریعے سرگرم رہیں۔ پولیس کا امیج مدد کرنے والا ہو، ہماری کوشش ہو کہ لوگ پولیس کو خوف نہیں اعتماد کی نظروں سے دیکھیں۔ پولیس سے مجرموں میں خوف ہو لیکن عام لوگوں میں بھروسے اور حفاظت کا احساس پیدا ہو۔ اس اعتماد کو برقرار رکھنا ہی ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ کمیونٹی پولیسنگ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خواتین کی حفاظت اور بچوں کی حفاظت کے لیے سماج میں ماحول بنانا ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے پولیس افسران اور ملازمین کو اپنی زبان اور رویے کے تئیں ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ پولیس میں انوویشن کرنے اور سماجی سروکار سے سرگرمیاں چلانے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ سڑک حادثات میں کمی کے لیے پولیس کو بیداری اور ٹیکنالوجی دونوں پر کام کرنا ہوگا۔ حادثے کے ممکنہ علاقوں میں بلیک اسپاٹ کی شناخت کر کے خصوصی حکمت عملی بنائی جائے۔ حساس راستوں پر باقاعدہ پیٹرولنگ، رفتار پر کنٹرول، شراب پی کر گاڑی چلانے پر سخت نگرانی اور ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے سے حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے سڑک حادثے میں زخمی شخص کو اسپتال پہنچانے والوں کے لیے نافذ راہگیر اسکیم کی جانکاری کو وسعت دینے کی ضرورت بتائی۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ڈرائیوروں کی آنکھوں کے معائنے کے لیے خصوصی کیمپ لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ 108 ایمبولینس کے ڈرائیوروں کا نجی اسپتالوں سے گٹھ جوڑ پیدا نہ ہو۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ خواتین کی حفاظت ریاستی حکومت اور پولیس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ جن علاقوں میں خواتین کے خلاف جرائم کا امکان زیادہ رہتا ہے وہاں خصوصی نگرانی، باقاعدہ گشت اور فوری کارروائی کا انتظام یقینی بنایا جائے۔ ریاست میں نشے کے خلاف ماحول بنانے کے مقصد سے ہی مذہبی شہروں میں شراب بندی نافذ کی گئی ہے۔ ان شہروں میں دیگر طریقوں سے شراب بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ شراب کے علاوہ دوا یا دیگر کیمیائی مادوں کے نشے کی سرگرمیوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ پولیس کی مختلف سرگرمیوں اور مہارتوں پر ٹریننگ کا انتظام ایک ہی کیمپس میں یقینی بنایا جائے۔ میٹنگ میں گھنی آبادی والے، امن و امان کے لحاظ سے حساس علاقوں کی ترقی کے لیے شہری انتظامیہ محکمہ سے مل کر ایکشن پلان بنانے کی ہدایت دی گئی۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ اجین، برہانپور سمیت ریاست کے کئی شہروں میں لوگوں نے خود اپنی تحریک اور کمیونٹی شراکت داری سے تجاوزات ہٹا کر ترقیاتی سرگرمیوں کے نفاذ کو آسان بنایا ہے۔ ایسی مثالوں کو دیگر شہروں کے لوگوں سے بھی شیئر کیا جائے، اس سے ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے مثبت ماحول بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے چھتیس گڑھ کے بستر اولمپک کے طرز پر ریاست میں بھی قبائلی ثقافت اور روایت کے مطابق سماجی و ثقافتی سرگرمیاں چلانے کی ہدایت دی۔

کانفرنس میں انسداد دہشت گردی دستے، امن و امان، بائیں بازو کی انتہا پسندی، پولیس جدید کاری، خواتین کی حفاظت، سنہستھ 2028، سائبر سیکورٹی، پولیس میں ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل استعمال اور فارینسک سرگرمیوں پر سینئر افسران کے ذریعے پریزنٹیشن دیے گئے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande