
علی گڑھ, 18 دسمبر (ہ س)۔ بین الاقوامی یومِ حقوق اقلیت کے موقع پرعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات نے ایک روزہ سمپوزیم منعقد کیا، گیا، جس میں اقلیتی حقوق سے متعلق آئینی تحفظات، عالمی طریق ہائے عمل اور عصری چیلنجوں پر گفتگو کی گئی۔ مقررین اور شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے شعبہ کے چیئرپرسن پروفیسر محمد نفیس احمد انصاری نے بین الاقوامی یومِ حقوقِ اقلیت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ دن حکومتوں کو اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
پروفیسر عرشی خان نے کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ برتاؤ کسی بھی حکومت اور ملک کے لیے ایک کسوٹی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے آسٹریلیا میں اختیار کی گئی پانچ نکاتی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے دیگر ممالک کے لیے ان کی افادیت واضح کی۔ پروفیسر محمد آفتاب عالم نے انفرادی اور اجتماعی حقوق دونوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور آئین ہند کے آرٹیکل 30 کو ہندوستان میں اقلیتی حقوق کی بنیاد قرار دیا۔
پروفیسر محمد محب الحق نے ہندوستانی تناظر میں اقلیتوں کے تصور اور اقسام کی وضاحت کی، اور ریاست کی اس ذمہ داری پر زور دیا کہ وہ جبری انضمام اور نفرت پر مبنی بیانیوں کے مقابلے میں اقلیتی شناخت اور حقوق کا تحفظ کرے۔ مسٹر پرویز عالم نے اقلیت اور پاپولزم کے موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے تجزیہ کیا کہ کس طرح اکثریتی سیاسی بیانیے میں اقلیتیں مرکزی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں۔
سمپوزیم کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مرزا اسمر بیگ نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے لیے دنیا کے مضبوط ترین آئینی فریم ورک میں سے ایک موجود ہے۔ انہوں نے آئین سازوں کی دوراندیشی کو سراہا جنہوں نے اقلیتی حقوق کو بنیادی حقوق کے باب میں شامل کیا۔
آخر میں پروفیسر اقبال الرحمٰن نے کلمات تشکر ادا کئے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ