سپریم کورٹ نے کولہاپور سرکٹ بنچ برقرار رکھا , ضلع بار ایسوسی ایشن نے فیصلے کا خیرمقدم کیا
نئی دہلی / کولہاپور ، 18 دسمبر(ہ س) سپریم کورٹ نے بمبئی ہائی کورٹ کے کولہاپور سرکٹ بنچ کے قیام کے خلاف دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم آئینی تقاضوں کے مطابق اور عوامی مفاد میں اٹھایا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ
LAW MAHA   SC REJECTS PLEA


نئی

دہلی / کولہاپور ، 18 دسمبر(ہ س) سپریم

کورٹ نے بمبئی ہائی کورٹ کے کولہاپور سرکٹ بنچ کے قیام کے خلاف دائر عرضی کو خارج

کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم آئینی تقاضوں کے مطابق اور عوامی مفاد میں اٹھایا گیا

ہے۔

ایڈوکیٹ

رنجیت بابوراؤ نمبالکر کی جانب سے دائر اس عرضی پر جسٹس اروند کمار اور جسٹس این

وی انجاریا پر مشتمل بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سرکٹ بنچ کا

قیام عام لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے مقصد کو تقویت دیتا ہے۔

عدالت

نے واضح کیا کہ ریاستی تنظیم نو ایکٹ 1956 کی دفعہ 51(3) کے تحت چیف جسٹس کو ایسے

فیصلے لینے کا مکمل اختیار حاصل ہے اور کولہاپور سرکٹ بنچ کے قیام سے کسی بھی فرد یا

ادارے کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

یہ سرکٹ

بنچ سابق چیف جسٹس آف انڈیا بھوشن گوائی کے فیصلے کے تحت کولہاپور میں قائم کیا گیا

تھا، جو کولہاپور سمیت چھ اضلاع کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔ 18 اگست کو جسٹس

گوائی نے اس سرکٹ بنچ کا افتتاح کیا تھا، جس کے بعد اس کا عملی کام شروع ہوا۔

سپریم

کورٹ کے اس فیصلے سے اب سرکٹ بنچ کو مستقل بنچ میں تبدیل کرنے کا راستہ ہموار ہو گیا

ہے۔ کولہاپور ضلع بار ایسوسی ایشن کے صدر وی آر پاٹل نے کہا کہ اس فیصلے سے مستقبل

قریب میں واضح اور مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

ریاستی

حکومت کی نمائندگی سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا اور ایڈوکیٹ سندیپ دیشمکھ نے کی۔

فیصلے کے بعد کولہاپور، سانگلی، ستارا، سولہاپور، رتناگیری اور سندھو درگ اضلاع کے

وکلاء اور فریقین نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ہندوستھان

سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande