حیدرآباد کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ،ہیلتھ الرٹ جاری
حیدرآباد، 18 دسمبر (ہ س)۔ حیدرآباد میں فضائی آلودگی تشویشناک سطح تک پہنچ چکی ہے، جہاں کئی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 220 ریکارڈ کیاگیا ہے۔ ماہرین ماحولیات اور ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہوا میں پی ایم 10 اور پی ایم 2.5 ذرات کی اچان
حیدرآباد کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ،ہیلتھ الرٹ جاری


حیدرآباد، 18 دسمبر (ہ س)۔ حیدرآباد میں فضائی آلودگی تشویشناک سطح تک پہنچ چکی ہے، جہاں کئی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 220 ریکارڈ کیاگیا ہے۔ ماہرین ماحولیات اور ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہوا میں پی ایم 10 اور پی ایم 2.5 ذرات کی اچانک بڑھتی مقدار صحت کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور دمہ کے مریضوں کے لیے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر پی ایم 10 کی سطح 0 سے 50 کے درمیان ہو تو فضا بہتر سمجھی جاتی ہے، مگر اس وقت شہر کے کئی حصوں میں پی ایم 10 کی مقدار 180 سے 200 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تک پہنچ چکی ہے، جبکہ پی ایم 2.5 کی سطح 150 مائیکروگرام تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ باریک ذرات پھیپھڑوں میں داخل ہو کر سانس اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میں آلودگی کی بڑی وجوہات میں صنعتی علاقوں سے نکلنے والا دھواں، کچی آبادیوں میں کچرے کو جلانا، اور پیٹرول و ڈیزل گاڑیوں کا دھواں شامل ہے۔ سرد موسم کے باعث آلودگی فضا میں پھنس جاتی ہے، جس سے آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔ڈاکٹروں نے شہریوں کے لیے احتیاطی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزرگ افراد اور بچوں کو غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر باہر جانا ضروری ہو تو ماسک کا استعمال کیا جائے۔ دمہ اور سانس کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنے اور تکلیف بڑھنے کی صورت میں فوری طبی مشورہ لینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

ماہرین ماحولیات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صنعتی علاقوں میں جدید آلودگی ناپنے والی مشینیں نصب کی جائیں تاکہ حقیقی وقت میں فضائی معیار کی نگرانی ہو سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ اور کچرا جلانے پر سخت پابندی کو بھی ضروری قراردیا گیاہے۔

دریں اثنا، آلودگی کنٹرول بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری مانیٹرنگ اسٹیشنز کے مطابق صورتحال قابو میں ہے، تاہم کچھ تھرڈ پارٹی ایپس زیادہ آلودگی دکھا رہی ہیں، جس کے باعث عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ڈیٹا کی جانچ جاری ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو حیدرآباد کی فضائی آلودگی صحت عامہ کے لیے ایک بڑا بحران بن سکتی ہے، اس لیے شہریوں اور حکام دونوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande