
جامع ترقی کے لیے معاشی استحکام، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ ایل جی
جموں، 17 دسمبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کے روز آئی آئی ایم جموں میں منعقدہ اسٹریٹجک مینجمنٹ فورم کانفرنس سے خطاب کیا، جس کا موضوع 2047 تک وکست بھارت کے ہدف کے حصول کے لیے پالیسی سازی اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی تھا۔تین روزہ اس کانفرنس کا انعقاد انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) جموں نے اسٹریٹجک مینجمنٹ فورم (ایس ایم ایف) اور نیتی آیوگ کے اشتراک سے کیا ہے۔ اپنے کلیدی خطاب میں لیفٹیننٹ گورنر نے تیزی سے بدلتی عالمی صورتحال میں بھارت کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر روشنی ڈالی اور پالیسی سازوں و کاروباری قائدین کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ جامع ترقی کے لیے معاشی استحکام، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ ڈیجیٹل ٹولز، شراکتی طرزِ حکمرانی، شفافیت، جوابدہی، منصوبوں کی بروقت تکمیل اور مؤثر عوامی خدمات کو مستقبل کی ترقی کی بنیاد قرار دیا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے اسلاف کی اقدار، اصول اور بہتر حکمرانی کے نظریات موجودہ چیلنجز سے نمٹنے اور خوشحال مستقبل کی تعمیر میں رہنمائی کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسیاں عوام، صنعت، تجارت اور کاروبار کی ضروریات کے مطابق تشکیل دی جائیں اور ان کی آواز کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے، ساتھ ہی صنعتی ترقی اور سماجی بہبود کے درمیان توازن برقرار رکھنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک کی تیز رفتار ترقی بھارتی تاریخ میں بے مثال ہے۔ صنعت اور خدمات کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کے ساتھ ساتھ دیہی صنعتیں، ہینڈلوم اور دستکاری کے شعبے بھی عالمی سطح پر اپنی شناخت بنا رہے ہیں۔ سوَدیشی کی اپیل سے ان شعبوں کو نئی توانائی ملی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جدید بھارت اور ڈیجیٹل انڈیا جیسے پروگراموں کے فوائد ترقی کی آخری سیڑھی پر موجود شہریوں تک پہنچائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مرکزی حکمرانی سے مثبت تبدیلیاں آئی ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ پالیسیاں صرف کاغذوں تک محدود نہ رہیں بلکہ عوام دوست اور عمل پر مبنی ہوں ۔انہوں نے جموں و کشمیر کی وسیع مگر کم استعمال شدہ معدنی دولت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ چونا پتھر، نیلم، لیتھیم اور دیگر معدنیات میں خطے کے پاس بے پناہ امکانات موجود ہیں، جن سے آئندہ پانچ سے سات برسوں میں سالانہ 15 سے 20 ہزار کروڑ روپے اضافی آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ہائیڈرو پاور سیکٹر کو مزید فروغ دینے اور جامع زرعی ترقیاتی پروگرام میں ضروری ترامیم کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اندرونی و بیرونی جیسے تقسیم کرنے والے بیانیے کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر ترقی کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشوار گزار علاقوں میں چھپے دہشت گردوں کا جلد خاتمہ کیا جائے گا۔اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر نے بسوہلی پینٹنگ نمائش کا افتتاح کیا اور بسوہلی پینٹنگ ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں فنکاروں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے بسوہلی مصوری کو قیمتی ثقافتی ورثہ قرار دیتے ہوئے آئی آئی ایم جموں اور اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس کی کاوشوں کو سراہا۔
افتتاحی اجلاس میں آئی آئی ایم جموں کے ڈائریکٹر پروفیسر بی ایس سہائے، نیتی آیوگ کے اقتصادی مشیر، اعلیٰ حکام، ماہرین تعلیم، پالیسی ساز، صنعت کار، فنکار اور طلبہ بڑی تعداد میں موجود تھے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر