
کولکاتا، 17 دسمبر (ہ س)۔ بنگلہ دیشی بحریہ کے حملے کے بعد لاپتہ ہونے والے پانچ ماہی گیروں میں سے دو کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔ خلیج بنگال میں ڈوبنے والے ٹرالرکا منگل کے روز پتہ لگا تھا اور اسے دوسرے ٹرالروں کی مدد سے ساحل تک پہنچایا جا رہا تھا۔ اس ٹرالر سے دونوں لاشیں برآمد ہوئیں۔
مرنے والوں کی شناخت سنجیو داس اور رنجن داس کے طور پر ہوئی ہے۔ سنجیو داس کاکدیپ کے مغربی گنگادھر پور کا رہنے والا تھا، جب کہ رنجن داس مشرقی بردھمان ضلع کے دوراج پور کا رہنے والا تھا۔ مرنے والوں کے اہل خانہ کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ دیگر تین ماہی گیروں کی تلاش تاحال جاری ہے۔
محکمہ کے حکام کے مطابق ڈوبے ہوئے ٹرالر کو بدھ کی صبح کاک دیپ کے میناپاڑہ ڈاک میں لایا گیا۔ ٹرالر کو پانی سے نکالنے کے بعد انجن روم کے اندر سے لاشیں نکال لی گئیں۔ کاکدیپ پولیس اسٹیشن کو اطلاع دی گئی، جس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیشی بحریہ کا ایک جہاز ہندوستانی سمندری حدود میں داخل ہوا اور کاکدیپ کے ماہی گیروں کو لے جانے والے ٹرالر کو ٹکر مار دی۔ اس واقعے میں 11 ماہی گیر کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گئے جبکہ پانچ لاپتہ ہو گئے تھے۔
ابتدائی طور پر اس واقعے کو ایک حادثہ سمجھا جا رہا تھا لیکن اب ماہی گیروں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا حملہ تھا۔ ماہی گیر سیف الدین شیخ نے الزام لگایا کہ جب بنگلہ دیشی بحریہ کا ایک جہاز ٹرالر کے بہت قریب آیا تو جہاز سے نیزہ چلایا گیا۔ نیزہ ٹرالر کے سامنے کھڑے ماہی گیر راجدل علی شیخ پر لگا جس سے وہ لہولہان حالت میں سمندر میں گر گیا اور لاپتہ ہو گیا۔
اس واقعے کے بعد بہت سے سوال کھڑے ہو گئے ہیں کہ بنگلہ دیش کی بحریہ بھارتی پانیوں میں کیسے داخل ہوئی اور آخر ایسا حملہ کیوں کیا گیا؟ دریں اثنا، تین لاپتہ ماہی گیروں کو زندہ تلاش کرنے کی امید آہستہ آہستہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد