
تل ابیب،17دسمبر(ہ س)۔
اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کے سربراہ نے منگل کے روز یہ سخت بیان جاری کیا ہے کہ ان کا ملک اس امر کو ہر صورت میں یقینی بنائے گا کہ ایران کسی بھی طرح سے جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع نہ کر سکے۔ ان کا یہ بیان چھ ماہ قبل ایران کے خلاف لڑی جانے والی 12 روزہ جنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کیونکہ ابھی ان کی دلوں کی دھڑکن کے ساتھ ان کا جوہری بم بنانے کا آئیڈیا دھڑکتا ہے۔ اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس امر کو یقینی بنائیں کہ ان کے جوہری پروگرام کو آگے نہ بڑھنے دیں۔ جیسا کہ ہم نے اس سے پہلے امریکہ کی مدد کے ساتھ اسے ممکن بنایا تھا۔
ڈیوڈ بارنیا نے ان خیالات کا اظہار یروشلم میں موساد کے اسرائیلی ایجنٹوں کے لیے ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب کے دوران کیا ہے۔ڈیوڈ بارنیا جون 2026 میں اپنے عہدے سے فارغ ہو جائیں گے۔ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حیران کن حملوں کی تعریف کی جو وسیع تر انٹیلی جنس انفارمیشن کی بنیاد پر اسرائیل کے جاسوسوں نے ممکن بنائے تھے جو ایران سے حاصل کی گئی تھیں۔بارنیا نے کہا کہ ہماری کامیاب انٹیلی جنس کے بعد اچانک آیت اللہوں کو پتا چلا اور ان کی حکومت جاگی کہ ان کا سارا ملک ہمارے سامنے کھلا پڑا تھا۔
انہوں نے ایران کے ساتھ مسئلے کے سفارتی حل کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کیے اور کہا کہ ایران یقین رکھتا ہے کہ وہ پوری دنیا کو ایک بار ہھر دھوکہ دے سکتا ہے اور ایک ایسا معاہدہ اپنے حق میں کر والے گا جو جوہری اعتبار سے برا معاہدہ ہوگا۔ ہم نے پہلے بھی اس بات کی اجازت نہیں دی تھی اور اب بھی اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی برا معاہدہ ممکن ہو۔
یاد رہے مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران اگرچہ ان الزامات کا انکار کرتا ہے۔ تاہم مغربی طاقتیں ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کی ہر ممکن کوشش میں ہیں۔صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران سلامتی کونسل اور جرمنی کے ساتھ کیے گئے چھ ملکی معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا۔ اس وقت بھی اسرائیل نے 2015 میں کیے گئے اس معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ایران اور امریکہ کے درمیان رواں سال اپریل میں دوبارہ سے مذاکرات کا دور شروع ہوا تاکہ جوہری پروگرام پر اتفاق رائے ہو سکے۔ یہ مذاکرات اومان کی مدد سے کیے گئے۔ مذاکرات کے پانچ دور ممکن ہوئے تھے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا۔اس طرح جوہری مذاکرات کا چھٹا دور امریکہ و ایران کے درمیان منسوخ ہوگیا اور اگلے 12 دن تک جنگ چلتی رہی۔ اس جنگ میں امریکہ نے بھی حصہ لیا اور ایرانی جوہری پروگرام پر بنکر بسٹر بموں سے تباہی مچائی۔صدر ٹرمپ نے بار ہا یہ بیان دیا ہے کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کر دیا ہے۔ تاہم ابھی یہ صحیح طرح سے واضح نہیں ہے کہ نقصان کتنا ہوا اور کتنا نقصان کرنا ابھی باقی ہے۔پینٹاگون کا اس بارے میں کہنا ہے کہ امریکی حملوں کے نتیجے میں ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے کم از کم 2 سال پیچھے چلا گیا ہے اور وہ اب اس پر کام نہیں کر سکے گا۔ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اس بارے میں امریکی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکہ کا خواب ہے کہ اس نے ہمارے جوہری پروگرام کو تباہ کیا ہے۔ جبکہ امریکی دعوے درست نہیں ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan