اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے مدھیہ پردیش کو ترقی یافتہ، خود کفیل اور خوشحال ریاست بنانے کا عزم ظاہر کیا
بھوپال، 17 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش اسمبلی کے قیام کے 69 سال پورے ہونے کے موقع پر بدھ کو اسمبلی کا ایک روزہ خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے ایوان میں بحث کی شروعات کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کو ترقی یافتہ، خود کفیل اور خوشحال
مدھیہ پردیش اسمبلی


بھوپال، 17 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش اسمبلی کے قیام کے 69 سال پورے ہونے کے موقع پر بدھ کو اسمبلی کا ایک روزہ خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے ایوان میں بحث کی شروعات کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کو ترقی یافتہ، خود کفیل اور خوشحال ریاست بنانے کے عزم کو اسمبلی کے میز پر رکھا۔ انہوں نے اس دوران حکومت کے کیے گئے کاموں اور اسکیموں کے ذریعے آئندہ وقت میں کیے جانے والے کاموں کے بارے میں جانکاری دی۔ اس دوران وزیر وجے ورگیہ نے سوٹ بوٹ پہن کر ایوان میں آئے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کو لے کر کہا کہ وزیر اعلیٰ سوٹ بوٹ میں آ گئے ہیں اور ہم وزیر و اراکین اسمبلی لوگ غریبوں جیسا لباس پہنے ہیں۔ وجے ورگیہ کی اس بات پر ایوان میں قہقہے لگے۔

وجے ورگیہ کے بیان پر کانگریس رکن اسمبلی مہیش پرمار نے کہا کہ دل کی بات زبان پر آ گئی۔ کہیں نہ کہیں یہ تکلیف ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنے وزیروں اور اراکین اسمبلی پر توجہ نہیں دے پا رہے ہیں۔ آج تو وجے ورگیہ نے ایوان میں یہ کہہ ہی دیا۔ اس سے پہلے، بحث کی شروعات میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ لیڈر بھی ہے، پالیسی بھی ہے، بس نیت ہونی چاہیے۔ صرف اعلانات سے کام نہیں چلے گا۔ سنگھار نے واضح کیا کہ 2047 سے پہلے ہمیں 2026 کی گارنٹی چاہیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اپنے اعلانات کو پورا کرنے کی گارنٹی دیجیے۔

مدھیہ پردیش اسمبلی کے خصوصی اجلاس کی کارروائی میں سب سے پہلے تعزیتی اجلاس ہوا۔ لوک سبھا کے اہم اسپیکر شیوراج وی پاٹل، میزورم کے سابق گورنر سوراج کوشل، لوک سبھا کے سابق رکن ڈاکٹر رام ولاس ویدانتی اور 10 دسمبر 2025 کو نیشنل ہائی وے 44 پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کی کنٹینر سے ٹکر میں جوان کی موت پر سبھی نے رنج و غم کا اظہار کیا اور خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ موہن یادو نے بابا مہاکال سے سبھی کو موکش (بخشش) عطا کرنے کی پرارتھنا کی۔ اپوزیشن لیڈر نے بھی مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اسمبلی اسپیکر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ خصوصی اجلاس کی میٹنگ پر مدھیہ پردیش کو ترقی یافتہ ریاست بنانے کے سلسلے میں بحث کی جائے گی۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ یہ سال وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے کا بھی ہے۔ مدھیہ پردیش کے 8 کروڑ عوام کی امیدوں اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے یہ خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے آزادی کے 50 سال مکمل ہونے پر دوسرا مدھیہ پردیش ریاست سے چھتیس گڑھ تقسیم اور تیسرا اجلاس 2015 میں سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے وقت منعقد کیا گیا تھا۔ یہ چوتھا خصوصی اجلاس ہے۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے اسمبلی میں مدھیہ پردیش کو ترقی یافتہ، خود کفیل اور خوشحال ریاست بنانے کے عزم پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان 70 برسوں میں عوام کے اعتماد کے طور پر ظاہر ہوا ہے۔ اسپیکر صاحب ابھی ابھی ہماری حکومت نے دو سال کی مدت کار پوری کی ہے۔ میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہم سب نے مل کر نہ صرف دور رس نتائج کے فیصلے لیے، بلکہ کئی ایسے فیصلے لیے جو مائل اسٹون کے طور پر جانے جائیں گے، جو عوام کی زندگی کی تبدیلی کا حصہ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 11 دسمبر کو لال سلام کو آخری سلام کیا۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری پارٹی کی حکومت نے بیمارو ریاست کو ترقی یافتہ ریاست بنایا۔ ہمارے پاس پالیسی بھی ہے نیت بھی ہے۔ ہم نے نکسل ازم کو تباہ کیا ہے۔ غیر قانونی ہتھیار فیکٹری تباہ کی گئیں۔ میٹرو پولیٹن سٹی بنانے کا فیصلہ لیا گیا۔ جبل پور اور گوالیار میں بھی میٹرو پولیٹن سٹی بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ بابا مہاکال کی کرپا سے اسمبلی کی تشکیل کے ساتھ خصوصی اجلاس کا انعقاد عوامی فلاحی ریاست کے فرض کے راستے پر چلنے کے لیے راستہ ہموار کرنے والا ہوگا۔ مدھیہ پردیش میں اپریل 2026 سے پبلک ٹرانسپورٹ سروس شروع کرنے جا رہے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کا شعبہ ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس لوگوں کو ہر شعبے میں چیلنج دے رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے 8 کروڑ عوام کے لیے ہر شعبے میں رفتار لانا تبھی ممکن ہے، جب اقتدار اور اپوزیشن کی دونوں پارٹیوں کے اراکین اسمبلی مدھیہ پردیش ویژن 2047 کے لیے تعمیری بحث کریں۔ ہمیں یہ بحث کرنی ہے کہ اگلے 25 برسوں کی ترقی میں ہم کب کیسے اور کہاں پہنچیں گے۔ اقتدار اور اپوزیشن دونوں کی مثبت تجویز کی امیدوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے عوام کے نمائندے کی شکل میں اہم ذمہ داری ہے۔ ان ذمہ داریوں کو نبھا کر ہم لوگوں کی امید پر کھرا اتر سکیں گے۔

کارروائی کے دوران اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے کہا کہ مدھیہ پردیش ترقی یافتہ، خود کفیل اور خوشحال ریاست بنے اس بحث کا میں خیر مقدم کرتا ہوں، لیکن وزیر اعلیٰ بول رہے ہیں نیتا ہیں، پالیسی ہے، لیکن نیت ہے کہ نہیں یہ جاننا زیادہ ضروری ہے۔ اگر اسمبلی اجلاس کا لائیو ٹیلی کاسٹ ہوتا تو آج ریاست کے تمام لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے۔ اسمبلی کا اجلاس لمبا چلے یہ ضروری ہوتا ہے۔ عوام کے بہت سارے سوال ہوتے ہیں۔ آپ کے منشور میں 24 گھنٹے بجلی لکھا تھا۔ ہم 24 گھنٹے کی گارنٹی چاہتے ہیں۔ گھر گھر پانی عوام کو دیں... ہم آپ سے گارنٹی چاہتے ہیں۔ لاڈلی بہنوں کو 3 ہزار روپے کی گارنٹی ہم چاہتے ہیں۔ مزدوروں کو ان کی پوری مزدوری ملے، ہم آپ سے یہ گارنٹی چاہتے ہیں۔ ریاست میں ایم ایس ایم ای یونٹ بند ہو رہی ہے، وہ بند نہ ہو یہ ہم آپ سے گارنٹی چاہتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس پر وزیر اعلیٰ بات کریں۔ ریاست کا قرض کیسے ختم ہوگا یہ بھی بتائیں۔ ریونیو کیسے بڑھے اس پر آپ لوگ بات کریں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande