
علی گڑھ, 17 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈٹکنالوجی کے تحت انٹرڈسپلنری نینو ٹکنالوجی سینٹر کے زیر اہتمام پانچ روزہ گلوبل انیشیئیٹیو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (گیان) پروگرام کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی کلیدی خطبہ دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کی فیکلٹی آف لائف سائنسز کے ڈین پروفیسر زاہد اشرف نے کہا کہ پریسیژن میڈیسن کا انحصار درست وقت پر درست بایومارکرز کی نشاندہی پر ہے۔ ”فائنڈنگ کینسر ڈرگ ٹارگیٹس ٹو فیسیلیٹیٹ پریسیژن اینڈ پرسنلائزڈ میڈیسن“ کے عنوان پر یہ پانچ روزہ آن لائن گیان پروگرام 19 دسمبر کو اختتام پذیر ہوگا۔
پروفیسر زاہد اشرف نے اپنے کلیدی خطبے میں ہائپوکسیا سے پیدا ہونے والے تھرومبوٹک عوارض پر روشنی ڈالی اور دیگر متعلقہ مسائل واضح ہوئے۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی سرپرستی میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں ہندوستان سمیت قطر، سعودی عرب، بنگلہ دیش، برطانیہ اور ملیشیا وغیرہ سے 198 شرکاء حصہ لے رہے ہیں جو یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، صنعت اور سائنسی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
اپنے خطاب میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کینسر ریسرچ اور پرسنلائزڈ میڈیسن کے فروغ کے لیے بین شعبہ جاتی تحقیق اور بین الاقوامی تعلیمی اشتراک و تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گیان پروگرام جیسے پلیٹ فارم بین الاقوامی علمی تبادلے کو فروغ دینے اور نوجوان محققین کو جدید ترین تحقیقی طریق ہائے کار سے روشناس کرانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سرے، برطانیہ سے وابستہ غیر ملکی فیکلٹی ممبر ڈاکٹر محمد عاصم نے پریسیژن میڈیسن کے فروغ کے لیے نینو ٹکنالوجی، بایومیڈیکل سائنسز اور ڈیٹا پر مبنی طریق ہائے عمل کے باہمی انضمام کی ضرورت پر زور دیا۔
کورس کوآرڈنیٹر ڈاکٹر محمد اظہر عزیز نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ افتتاحی تقریب کو ڈاکٹر قصید انور نے مربوط کیا، جس میں پروفیسر محمد مزمل (پرنسپل،ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی)، پروفیسر نثار احمد (ڈین، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی)، پروفیسر ایم جے وارثی (لوکل گیان کوآرڈینیٹر) اور پروفیسر ابصار احمد (ڈائریکٹر، انٹرڈسپلینری نینو ٹکنالوجی سنٹر) نے ادارہ جاتی تعاون فراہم کیا۔ ڈاکٹر سید افضال احمد نے اظہار تشکر کیا۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ