ایمپاور پیپل نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد کے بیس برس مکمل کیے
نئی دہلی، 17 دسمبر(ہ س)۔سماجی تنظیم ایمپاور پیپل نے انسانی اسمگلنگ، زبردستی کی شادی اور خواتین کے استحصال کے خلاف اپنی جدوجہد کے بیس برس مکمل کر لیے ہیں۔ تنظیم کے مطابق یہ موقع محض ایک ادارے کی سالگرہ نہیں بلکہ اُن ہزاروں خواتین اور لڑکیوں کی مشترک
ایمپاور پیپل نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد کے بیس برس مکمل کیے


نئی دہلی، 17 دسمبر(ہ س)۔سماجی تنظیم ایمپاور پیپل نے انسانی اسمگلنگ، زبردستی کی شادی اور خواتین کے استحصال کے خلاف اپنی جدوجہد کے بیس برس مکمل کر لیے ہیں۔ تنظیم کے مطابق یہ موقع محض ایک ادارے کی سالگرہ نہیں بلکہ اُن ہزاروں خواتین اور لڑکیوں کی مشترکہ کہانی ہے جنہوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت کی۔ایمپاور پیپل کی بنیاد سن 2005 میں رکھی گئی تھی۔ ابتدا میں تنظیم کا مقصد سماج کے حاشیے پر موجود نوجوانوں اور خواتین میں تعلیم اور سماجی شعور کو فروغ دینا تھا، تاہم جلد ہی انسانی اسمگلنگ، خصوصاً دلہنوں کی خرید و فروخت کے بڑھتے واقعات نے تنظیم کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد تنظیم نے روک تھام، بچاؤ، بحالی اور معاشی خود کفالت پر مبنی کام شروع کیا۔ تنظیم کے بانی شفیق الرحمٰن خان کے مطابق، “ہم نے مسئلے سے نہیں بلکہ حل سے شروعات کی۔ ہمارا ماننا ہے کہ اگر متاثرہ عورت کو قیادت کا موقع دیا جائے تو وہ سماج میں سب سے مؤثر تبدیلی کی علامت بن سکتی ہے۔”سماجی کارکنوں کے مطابق بھارت میں ہر سال ہزاروں خواتین اور لڑکیاں انسانی اسمگلنگ کا شکار بنتی ہیں۔ ایمپاور پیپل کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ بیس برسوں میں تنظیم نے پندرہ سو سے زائد معاملات میں براہ راست یا بالواسطہ مداخلت کی ہے، جن میں بچاؤ، نفسیاتی رہنمائی، قانونی مدد اور سماجی بحالی شامل ہے۔تنظیم نے بحالی کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے ہنر مندی اور معاشی خود کفالت پر مبنی پروگرام بھی شروع کیے، جن کے ذریعے سینکڑوں خواتین کو سلائی، دستکاری، بنیادی ڈیجیٹل تعلیم اور چھوٹے کاروباروں سے جوڑا گیا۔ تنظیم کے مطابق ان میں سے تقریباً ستر فیصد خواتین آج جزوی یا مکمل طور پر معاشی طور پر خود مختار ہو چکی ہیں۔ تنظیم کی ایک نمایاں خصوصیت اس کا سماج پر مبنی اور متاثرہ خواتین کی قیادت والا ماڈل ہے، جس کے تحت خواتین کو بچاؤ کے بعد بھی مقامی سماج میں سہارا فراہم کیا جاتا ہے۔ مستقبل کے حوالے سے تنظیم نے کہا ہے کہ آئندہ برسوں میں اس کی توجہ نوجوان قیادت، ڈیجیٹل شعور اور پالیسی سطح پر مؤثر مداخلت پر مرکوز رہے گی۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande