وزیر اعلیٰ نے ممتاز ماہر تعلیم کو خراج عقیدت پیش کیا
جموں, 17 دسمبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں میں سابق آئی پی ایس افسر، ممتاز ماہرِ تعلیم اور گجر دیش چیریٹیبل ٹرسٹ کے بانی مرحوم ڈاکٹر مسعود احمد چودھری کی تیسری برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی تقریب میں شرکت کی اور اُن کی زن
CM


جموں, 17 دسمبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں میں سابق آئی پی ایس افسر، ممتاز ماہرِ تعلیم اور گجر دیش چیریٹیبل ٹرسٹ کے بانی مرحوم ڈاکٹر مسعود احمد چودھری کی تیسری برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی تقریب میں شرکت کی اور اُن کی زندگی و خدمات کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا۔

وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹر چودھری کی قوم و سماج کے لیے نمایاں خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں ایک دوراندیش عوامی خدمت گزار قرار دیا، جنہوں نے دیانت داری، ادارہ سازی اور بے لوث خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ انہوں نے بابا غلام شاہ بادشاہ (بی جی ایس بی) یونیورسٹی راجوری کے بانی وائس چانسلر کی حیثیت سے ڈاکٹر چودھری کے کلیدی کردار اور گجر-بکروال برادری سمیت جموں و کشمیر کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی عمر بھر کی جدوجہد کو اجاگر کیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جی ڈی سی ٹی کے ذریعے ڈاکٹر چودھری نے مضبوط ادارہ جاتی بنیاد رکھی، اسکول قائم کیے اور ریڈنگ روم، لائبریری، میوزیم اور ثقافتی مرکز جیسے علمی و ثقافتی مراکز کو فروغ دیا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مرحوم کو حقیقی خراجِ عقیدت یہی ہوگا کہ یہ ادارے عملی طور پر اُن لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں جن کے لیے یہ قائم کیے گئے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز، خصوصاً گجر-بکروال جیسی خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش برادریوں پر اس کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے جی ڈی سی ٹی کے تحت ایک مخصوص تحقیقی مرکز کے قیام کی وکالت کی۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات، نقل مکانی کے رجحانات، روزگار کے مسائل اور قبائلی ثقافت و روایات کے طویل مدتی تحفظ جیسے موضوعات پر گہرے مطالعے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کے پاس سب کے لیے اسکیمیں موجود ہیں، لیکن مخصوص چیلنجز سے دوچار برادریوں کے لیے ہدفی تحقیق اور موزوں حل ناگزیر ہیں۔ ماہرین کی جانب سے تیار کردہ تحقیقی مقالے پالیسی سازی میں رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں اور مستقبل کے تحفظ کے لیے درست سمت متعین کر سکتے ہیں۔انہوں نے قبائلی جامعات کے تصور اور ان کے عملی نظام پر بھی تحقیق کی تجویز پیش کی، تاکہ دیگر ریاستوں میں ان کے اثرات کا جائزہ لے کر جموں و کشمیر میں ایسی جامعات کو کامیاب بنانے کے لیے واضح روڈ میپ تیار کیا جا سکے، تاکہ قبائلی برادریوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے۔

اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، وزیر جاوید احمد رانا، ایم ایل اے وکرم رندھاوا، متعدد اراکینِ اسمبلی، سابق وزیر رمن بھلا، اسلم قریشی (ریٹائرڈ آئی اے ایس)، شیخ شکیل سینئر ایڈوکیٹ جموں و کشمیر ہائی کورٹ، عبد الحمید چودھری سرپرستِ اعلیٰ جی ڈی سی ٹی، ارشد علی چودھری چیئرمین جی ڈی سی ٹی، مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان، سول سوسائٹی کے معززین اور گجر برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande