
نئی دہلی،16دسمبر(ہ س)۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے’رورل انفرااسٹرکچر اینڈ سوشیو اکونومک گروتھ ان وکست بھارت۔پرسپیکٹیو آف نارتھ ایسٹ انڈیا‘ کے عنوان سے تحقیق سے مزین نئی عالمانہ کتاب کے اجرا کا اعلان کیا۔اسے پروفیسر دیبارشی مکھرجی،شعبہ کامرس،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈاکٹر راجیش چٹرجی تریپورہ یونیورسٹی نے تصنیف کیاہے۔عزت مآب شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف کے دست مبارک سے اس کا اجرا عمل میں آیا اور مذکورہ کتاب میں شیخ الجامعہ کا تحریر کردہ پیش لفظ بھی شامل ہے جو ہندوستان کی ترقیاتی بحث کی معنویت کو اجاگر کرتاہے۔
بنیادی طورپر سینس دوہزار گیارہ اور اور این ایس ایس او کے چھیاسٹھویں مرحلے کے ڈاٹا پر مشتمل گزشتہ مطالعات کی تحدیدات کو دورکرتے ہوئے یہ تحقیق شمال مشرق ہندوستان کی سماجی و معاشی ترقی کو متاثر کرنے والے دیہی ڈھانچے کے سلسلے میں شواہد پر مبنی تجزیہ اور اہم بنیادی معلومات فراہم کرتی ہے۔ مصنفین نے موجودہ ادب اور چار کلیدی موضوعات پر توجہ کے سلسلے میں حائل گیپ کو نشان زد کیاہے۔پہلا کلیدی موضوع جس پر مصنفین نے توجہ مرکوز کی وہ ہے دیہی ڈھانچے کا سائنسی جائزہ جس میں انہوں نے میکرو لیول کی وضاحتوں سے اوپر اٹھ کر متعلقہ عنوان پر غور و خوض کیاہے۔دوسرے موضوع کے تحت انہوں نے بنیادی ڈھانچے پر زور دیا ہے کہ یہ صرف ایک مادی چیزنہیں بلکہ معیارزندگی میں بہتری کے لیے تعلیم،صحت، پانی،صفائی،تغذیہ اور دیہی خدمات کو محیط سماجی و معاشی ترقی وبہبود کے لیے ایک آئینہ ہے۔ بحث کا تیسرا کلیدی موضوع یہ ہے کہ یہ تحقیقی مطالعہ ارتقاپذیر سرکاری پالیسیوں اور بنیادی ڈھانچے کی تقسیم کے اندر رہتے ہوئے اس کے نتائج کے ساتھ تناظر فراہم کرتا ہے جس سے علاقائی منصوبہ بندی کے سلسلے میں بامعنی بصیرت حاصل ہوتی ہے۔اس کا چوتھا اہم موضوع یہ ہے کہ اس میں فیلڈ انٹرویو، شماریاتی تجزیے اور علاقائی تقابل کی شمولیت کے ساتھ اختراعی طریقہ کاربروئے کار لایا گیاہے جس سے مستقبل کی تحقیق کے لیے نئے معیارات کا تعین ہوسکے گا۔
کتاب میں اہم زمینی حقائق کو دستاویز ی صورت دی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یقینی بائی بیک میکانزم اور بنیادی ڈھانچے کے سپورٹ کے فقدان کی وجہ سے کمزور تعلیمی سطحیں کس طرح دیہی برادریوں کے لیے مالی امداد تک رسائی میں رخنہ بنتی ہیں حالاں کہ اس کے لیے اسکیمیں اور قرض کی سہولیات دستیاب ہیں۔یہ تحقیق اسے بھی اجاگر کرتی ہے کہ کم از کم ترقی یافتہ پنچایت(ایل ڈی پیز) خراب بنیادی ڈھانچہ اور نقل و حمل کا ناقص انتظام، خاص طورپر غروب آفتاب کے بعد جسمانی اور نفسیاتی علاحدگی کا سبب بنتے ہیں اور علاقے کے مکینوں کو بینکنگ اور انتظامی خدمات کے لیے مقامی حکومت پر انحصار کرنا پڑتاہے۔پالیسی سازوں،ترقی و بہبود کے کام سے وابستہ افراد اور علاقے کے لیے مناسب و سازگار طریقے تیار کرنے والے مالیاتی اداروں کے لیے تحقیق سے حاصل شدہ بصیرتیں رہنمائی کا فریضہ انجام دیں گی۔اجرا کی تقریب میں پروفیسر مظہر آصف نے مصنفین کی اہم خدمات کی تعریف کی اور ہندوستان کی وکست بھارت پہل کے لیے شمال مشرق میں دیہی بنیادی ڈھانچے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ حساس اور اہم علاقوں میں علاقائی ترقی، عدل اور سماجی انصاف کے سلسلے میں از سر نو غور وخوض کرنے کے لیے کتاب سرگرم تجزیاتی فریم ورک اور قابل عمل شواہد پیش کرتی ہے۔اسکالروں،پالیسی سازوں،ترقیاتی ایجنسیوں نیز دیہی ترقیات،بنیادی ڈھانچے اورشمال مشرق مطالعات میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لیے جلد،’رورل انفرااسٹرکچر اینڈ سوشیو اکونومک گروتھ ان وکست بھارت۔پرسپیکٹیو آف نارتھ ایسٹ انڈیا‘کافی اہمیت کی حامل ہوگی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais