

6 اضلاع میں کھلیں گے ون وگیان کیندر، بھوپال اور اندور میٹرو ریل پروجیکٹ کے لیے 90.67 کروڑ روپے منظور
بھوپال، 16 دسمبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی صدارت میں منگل کو بھوپال واقع وزارت میں وزراء کونسل (کابینہ) کی میٹنگ ہوئی۔ کابینہ کے ذریعے ریاست کے 3 اضلاع انوپ پور، منڈلا اور ڈنڈوری میں اپر نرمدا پروجیکٹ، راگھوپور کثیر المقاصد پروجیکٹ اور بسانیا کثیرا لمقاصد پروجیکٹ کے ڈوب متاثرین کے لیے 1,782 کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج منظور کیا گیا۔ پروجیکٹوں کے ڈوب متاثرین کے لیے ڈی پی آر میں موجود 1656 کروڑ 2 لاکھ روپے کے علاوہ 1,782 کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج منظور کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کابینہ نے 6 اضلاع میں ون وگیان کیندر (فاریسٹ سائنس سینٹر) کھولنے اور بھوپال اور اندور میٹرو ریل پروجیکٹ کے آپریشن اور رکھ رکھاو کے لیے 90.67 کروڑ روپے کی منظوری دی۔
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ راجندر شکلا نے میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ انوپ پور، منڈلا اور ڈنڈوری اضلاع میں اپر نرمدا پروجیکٹ، راگھوپور پروجیکٹ اور بسانیا پروجیکٹ 5,512 کروڑ 11 لاکھ روپے کی ہے۔ اس سے 71 ہزار 967 ہیکٹر کی آبپاشی سہولت اور 125 میگاواٹ بجلی پیداوار تجویز ہے۔ ان تینوں پروجیکٹوں سے کل 13 ہزار 873 خاندان متاثر ہوں گے، جنہیں خصوصی پیکیج کے مطابق مقررہ معاوضہ فی خاندان 12.50 لاکھ روپے دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ 50 ہزار درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی) خاندانوں کو اضافی رقم معاوضے کے طور پر قابل ادائیگی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے ذریعے بھوپال اور اندور میٹرو ریل پروجیکٹ کے آپریشن اور رکھ رکھاو کے لیے سال 26-2025 کے لیے ریونیو مد میں 90 کروڑ 67 لاکھ روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی کابینہ کے ذریعے مالی سال 26-2025 کے لیے وزیر اعلیٰ گرام سڑک اور انفراسٹرکچر منصوبہ میں محکمہ میں 10 لاکھ یا اس سے زیادہ لاگت کی رقم کے کام منظور کیے جانے کی اجازت دی گئی۔ منظوری کے مطابق 693 کروڑ 76 لاکھ روپے کی لاگت کے تقریباً 3810 کام مکمل کیے جا سکیں گے۔
نائب وزیر اعلیٰ شکلا نے بتایا کہ کابینہ کے ذریعے وزیر اعلیٰ ادیم کرانتی یوجنا کو سال 27-2026 سے سال 31-2030 تک جاری رکھے جانے اور منصوبے کے تحت 905 کروڑ 25 لاکھ روپے کے خرچ کی منظوری دی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ منصوبے کے تحت ریاست کے 45-18 سال کے مقامی نوجوانوں کو خود روزگار کے لیے 50 ہزار سے 50 لاکھ روپے تک کا قرض بینک کے ذریعے منظور کیا جاتا ہے۔ حکومت کے ذریعے 3 فیصد سالانہ سود سبسڈی اور 07 سال تک لون گارنٹی فیس سبسڈی دی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے ذریعے مالی سال 26-2025 سے 30-2029 تک ریاست میں 6 ون وگیان کیندر (فاریسٹ سائنس سینٹر) کے قیام کے لیے 48 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔ منظوری کے مطابق ریاست میں جنگلات کے علاقے کے باہر جنگلات کی توسیع کی سرگرمیوں کو بڑھانے، جنگلاتی زمین کی پیداوار بڑھانے، لکڑی کے استعمال سے اضافی آمدنی کے ذرائع کے لیے بیداری بڑھانے، درختوں کی کھیتی کو فروغ دینے اور زرعی جنگلات کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے ون وگیان کیندر کا قیام کیا جا رہا ہے۔ غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے بھی ون وگیان کیندر کا قیام، محکمہ جنگلات کی اجازت سے کیا جا سکے گا۔
کابینہ نے ریاستی حکومت کے مختلف محکموں میں منظور شدہ مستقل اور عارضی عہدوں کے فرق کو ختم کرنے کے لیے منظوری دی ہے۔ موجودہ منظور شدہ عارضی عہدوں کو مستقل عہدوں میں تبدیل کرنے کے لیے سروس بھرتی اصول میں ضروری التزام کرنے کی منظوری دی گئی۔ ورک چارجڈ اور ہنگامی قیام کے سبھی عہدوں کو ڈائنگ کیڈر (خاتمہ کے قریب) قرار دے کر ان عہدوں پر نئی تقرری نہ کرنے کی بھی اجازت دی گئی۔
مدھیہ پردیش حکومت نے ملازمین کی 7 کیٹیگری (یومیہ اجرت والے، جز وقتی، ورک چارجڈ، مستقل ملازم وغیرہ) ختم کر دی ہے۔ اب صرف 3 کیٹیگری رہیں گی، ان میں ریگولر، کنٹریکٹ، آوٹ سورس ملازم شامل ہیں۔ کابینہ میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ حکومت نے صاف کر دیا ہے کہ اب مستقل اور عارضی کیٹیگری نہیں رہے گی۔ کیونکہ ان کی سروس شرائط، تنخواہ اور پنشن یکساں ہیں۔
کابینہ نے یہ بھی فیصلہ لیا ہے کہ دورانِ ملازمت فوت ہونے پر اس کے زیر کفالت کو باقاعدہ عہدے پر ہمدردانہ تقرری دی جائے گی۔ اس زمرے میں ابھی ایسا التزام نہیں تھا۔ جن کیٹیگری کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے، وہ اپنی سروس کی مدت تک کام کرتے رہیں گے۔ ان کے ریٹائر ہوتے ہی وہ عہدہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔ اگر محکمہ ملازم کی ڈیمانڈ کرتا ہے، تو اس عہدے کے خلاف ریگولر عہدہ پیدا کیا جائے گا اور بھرتی کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی عدالتی معاملوں میں الگ الگ عہدوں کی وجہ سے کافی غلط فہمی ہوتی ہے۔ نیا نظام نافذ ہونے اور متعلقہ عہدہ ختم ہونے کے بعد کورٹ کو یہ بتانا نہیں پڑے گا کہ ملازم کس کیٹیگری کا ہے۔ اس سے بار بار سنوائی سے حکومت بچ سکے گی۔ ادھر، مستقل اور عارضی کا فرق ختم کرنے کے بعد محکموں کو ہر سال عارضی عہدوں کے لیے کابینہ سے منظوری لینے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ حکومت نے صاف کر دیا ہے کہ نیا نظام نافذ ہونے کے بعد ریگولر اور کنٹریکٹ ملازمین پر ہی فوکس رہے گا۔ دراصل، آؤٹ سورس ملازم حکومت کے ملازم ہی نہیں ہیں۔ ان ملازمین کی خدمات حکومت کمپنیوں کے ذریعے لیتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن